میں تیرا فقیر ملنگ خدا
مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا
خوشبو کی طرح ہر چند رہوں
تری مٹھی میں ہی بند رہوں
تری یاد سے بہرہ مند رہوں
گم تجھ میں تری سوگند رہوں
ترا نور ترا آہنگ خدا
مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا
تو دن میں ہے تو رات میں ہے
ہر پھول میں ہے ہر پات میں ہے
مری سوچ مرے نغمات میں ہے
مری روح میں ہے مری ذات میں ہے
دم دم تو میرے سنگ خدا
مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا
مرا ظاہر اندر جیسا ہو
منظر پس منظر جیسا ہو
مرا عشق سمندر جیسا ہو
اور تیرے پیمبر جیسا ہو
مرے جینے کا ہر ڈھنگ خدا
مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا
تری رحمت یوں اپنائے مجھے
آنکھوں پر وقت بٹھائے مجھے
تجھ بن اک سانس نہ آئے مجھے
شیطان اگر بہکائے مجھے
کروں اپنے آپ سے جنگ خدا
مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا
سینہ ہو مرا شیشے کی طرح
اور بینائی جھرنے کی طرح
آواز بھی ہو شعلے کی طرح
چمکوں میں سدا ہیرے کی طرح
مجھے لگنے نہ پائے زنگ خدا
مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا
میں تیرا فقیر ملنگ خدا
مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا
شاعر: مظفر وارثی
ثناء خوان: فہد شاہ