بلوچستان کے نو منتخب وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان کے تمام آزاد سینیٹرز کے ہمراہ بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کی اور اس ملاقات نے حالیہ سینٹ الیکشن میں بنیادی کردار ادا کیا جب عمران خان نے اپنی سیاسی بلوغت کا استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان کے سب سے زیادہ پسماندہ صوبے بلوچستان سے سینٹ کا چیئرمین ہونا چاہئیے۔
عمران نے پی پی سے اتحاد نہیں کیا بلکہ بلوچستان سے ایک آزاد امیدوار کی جیت کی راہ ہموار کرنے کیلئے تگ ودو کی ہے۔ سینیٹ کا چیئرمین بننا ایک نمبر گیم ہے، جو لوگ اس میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد کا نام لے رہے ہیں وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔
سینیٹ میں ٹوٹل 104 ممبر ہوتے ہیں جس میں 53 ممبران کی حمایت والا سینیٹ کا چیئرمین بنتا ہے۔
جبکہ دوسری طرف پی پی کے 20، پی ٹی آئی کے 12, ایم کیو ایم کے پانچ اور 17 آزاد سینیٹرز ہیں۔
نون لیگ صرف 46 ووٹ حاصل کر پائی ہے جبکہ اپوزیشن پارٹیز اور آزاد سینیٹرز کے اتحاد کی وجہ سے صادق سنجرانی ایک آزاد بلوچ سینیٹر جسکا پی پی سے کوئی تعلق نہیں ہے 57 ووٹ لیکر سینیٹ کا چیئرمین بن گیا ہے۔
نواز لیگ کا سینیٹر جیتتا تو خالص اسلامی انتخاب ہونا تھا اور اب تمام اپوزیشن کا متفقہ آزاد امیدوار جیت گیا ہے تو اس میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد کا الزام لگ گیا ہے، اور نون لیگ کے حواری بوٹ بوٹ کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ حالانکہ سب جانتے ہیں کہ میاں شریف کا نالائق لڑکا نواز شریف جنرل جیلانی کی مدد سے پنجاب کا فنانس منسٹر بنا تھا جسے فنانس کے سپیلنگ تک نہیں آتے ہیں اور موصوف فوج کی مدد سے وزیراعلی اور وزیراعظم بنے تھے اور جنرل ضیا کو اپنا روحانی باپ کہتے تھے۔ اور آئی ایس آئی سے پیسے لیکر 1990 کے الیکشن جیتے تھے، یعنی خالص فوجیوں کا بگل بچہ جو پرچی کے بغیر بات نہیں کرسکتا ایک نالائق طالب علم سے اہل پٹوار کا لیڈر بن گیا۔