Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
341

اللہ یقیناً بہترین پلاننگ کرنیوالا ہے…

میلینئم کے آخری مہینوں کے ایک دن اسپین کے جزیرے طینیریفے میں شوروم پر کلائنٹس کے ایک سیاح جوڑے کی طرف میں متوجہ ہوا . روسی حلیئے کی خاتون نے گلے کی گولڈ چین میں ہاتھ کی شکل کا ایک طلائی کالگینٹ ھینگ کیا ہوا تھا . پنجہ نما یہ چیز پاکستان میں بھی اکثر دیکھی ہوئی تھی جسے ہمارے یہاں غالبا “پنجہ پنج تن پاک” کہتے ہیں . میرے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ “دستِ فاطمہ” ہے . چونکہ شیعہ مسلم ہیں ، اس لیئے تبرک کے طور پر گلے میں لٹکاتے ہیں۔

انکا تعلق روس سے آزاد ہونے والی ایک مسلمان ریاست سے تھا . آدمی نے بتایا کہ وہ ایک ریٹائرڈ فوجی جرنیل ہے . یونیفارم پروویژنز اور میس میں استعمال کی دیگر اشیاء فوج کی مختلف یونٹس کو ترسیلات کا شعبہ اسکی کور کے سپرد تھا . ریٹائرمنٹ کیبعد آجکل ایک فیکٹری میں افسر لگا تھا جہاں میزائل اور سیٹلائٹ کیلیے موٹریں بنتی تھیں . اس نے مجھے ایک بال پین اور سگریٹ لائٹر دیا جن پر اس فیکٹری کا نام لکھا تھا۔

باتوں میں معلوم ہوا کہ ہر جگہ کی طرح کمیونسٹ روس میں بھی کرپشن پورے زور و شور کیساتھ موجود رہی اور فوج کا انتہائی ڈسپلنڈ ادارہ بھی اس سے پاک نہیں تھا۔

میں نے جب انہیں بتایا کہ میں بھی مسلمان ہوں اور پاکستان سے میرا تعلق ہے تو وہ بہت خوش ہوئے . چونکہ انکے ملک میں کمیونسٹ غلبے کیبعد عرصہ دراز تک مذہبی آزادی نہیں تھی ، لہذا وہ کبھی مسجد نہیں گئے تھے . میرے یہ بتانے پر کہ یہاں ایک مسجد بھی ہے جس میں مختلف ممالک کے مسلمان اکٹھے نماز پڑھتے ہیں ، انہوں نے استعجاب کا اظہار کیا اور پھر وہاں جانے کی خواہش ظاہر کی . میں نے کہا اگر جمعہ تک ادھر ہیں تو جمعہ نماز وہاں پڑھیں گے ۔

غالباً دو دن بعد جمعہ تھا اور وہ مقررہ وقت پر شوروم پر پہنچ گئے . میں نے ٹیکسی رکوائی اور انہیں ہمراہ لیکر مسجد پہنچا۔اندر داخل ہوتے ہوئے انکے چہروں پر ایک الگ طرح کا نظارہ دیکھنے کو ملا ۔

بظاہر تو وہ وہاں موجود تھے مگر احساسات کسی اور ہی دنیا میں . شاید زندگی میں پہلی بار مسجد آنے کے تجربے سے بھرائے ہوئے تھے مگر وقار کیساتھ داخل ہوئے ۔ اللہ کے گھر مہمان بننے کے اندرونی جزبات و احساسات گویا ایک روحانی تلاطم برپا کر رہے تھے جو انکے چہروں سے عیاں ہو رہا تھا . فرطِ جزبات سے مغلوب خاتون کی آنکھوں میں تیرتے ہلکے آنسو چھپائے نہ چھپ سکے۔

خطبے کے دوران میں تصور ہی تصور میں روس سے علیحدہ ہونے والے ریاستوں کی اسلامی تاریخ کے سنہری دور میں جھانک رہا تھا . میں بخارا کا اسلامی کلچر ، مساجد اور دیگر تاریخی عمارات دیکھ رہا تھا . وہاں اسلامی علوم کے سرچشمے پھوٹتے دیکھ رہا تھا . سوچ رہا تھا کہ امام بخاری نے کبھی گمان بھی کیا ہو گا کہ ایک دن بخارا جیسے علومِ اسلامی کے مراکز میں ان ریاستوں کے مسلمان باشندوں پر مساجد کے دروازے بند کر دیئے جائیں گے یا مساجد کو عبادات کی بجائے دوسرے مقاصد کیلیے استعمال کیا جائیگا۔

غریب مزدور کو سبز خواب دکھا کر اشتراکی فلسفے کی بنیاد پر تسلط قائم کرنے کیبعد کمیونزم کے ناخداؤں نے مذاہب پر ناروا پابندیاں لگائیں اور عوام کو زبردستی انکے خدا سے لاتعلق کر دیا تھا . مگر بانوے میں غاصب اشتراکیت کے اچانک انہدام کیبعد وہاں کے لوگوں نے کمیونزم کے بت کو پاش پاش کر دیا ہے . اور کوئی بھی مارکسزم کا نام لیوا نہیں ملتا ، بلکہ عوام اپنے اصل کی طرف لوٹ رہے ہیں . اپنے خدا ، الہ ، اپنے اللہ کیساتھ تعلق واپس جوڑ رہے ہیں۔


اشتراکی نظام کی ناکامی کیبعد دنیا بھر میں مذہب کی طرف رجحان بڑھنے لگا تو اسکا فائدہ اٹھا کر کچھ قوتوں نے مزہب کو اپنے مذموم مقاصد کیلیے استعمال کرنے کا ایک مربوط پلان بنایا . بھارت میں ہندوازم کا احیاء اور مذہبی عدم برداشت کی پرچارک بنیادپرست حکومتوں کا قیام اور برما و ہند میں اقلیتوں کیساتھ بہیمانہ سلوک اسی سلسلے کی کڑی ہے . اپنے قبیح ایجنڈے کی تکمیل کیلیے امریکہ مزہب کو بنیاد بنا کر دنیا بھر میں اکھاڑ پچھار کی ایک نئی حکمت عملی لایا ہے جس کیمطابق ہیرے کو ہیرا کاٹے کے مصداق مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑا رہا ہے . اس طرح دونوں طرف نقصان دراصل مسلمانوں کا ہی ہو رہا ہے . داعش ، طالبان بوکوحرام اور نجانے کتنی خفیہ تنظیموں کو پتلیوں کی طرح نچا کر امریکہ ایک ایک کر کے اسلامی ممالک کو تاراج کر رہا ہے . ان تنظیموں کے ظلم و زیادتیوں کو ہوا بنا کر الٹا مسلمانوں کو ہی بدنام کر رہا ہے تاکہ مغرب میں اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو بھی روکا جا سکے۔

عراق ، لیبیا ، شام ، افغانستان کیبعد اسکے اگلے اہداف پاکستان ترکی ، ایران اور سعودیہ ہو سکتے ہیں . سوویت یونین کے ایکدم اچانک ڈھہ جانے سے امریکہ نے شاید سبق نہیں سیکھا . ایک افغانستان کو سوویت یونین ہضم نہیں کر سکا اور خود ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا اور کمیونزم کا بھی جنازہ نکل گیا . دنیا کو ڈیسٹیبلائز کر کے امریکہ کی بھی تمنائیں پوری نہیں ہونگی . بلکہ امریک بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو گا اور اسکے طاغوتی سامراجی نظام کا بھی جلد تابوت نکلے گا۔

وہ (امریکہ) اپنے پلان بنا رہا ہے ، اور اللہ اپنے پلان بنا رہا ہے ، اور اللہ یقینا بہترین پلاننگ کرنے والا ہے… القرآن

اپنا تبصرہ بھیجیں