کوئی بھی قوم اپنے رویوں سے پہچانی جاتی ہے اور رویے اچھے ہوں تو انسان کو جینے کی طرف مائل کرتے ہیں۔اور دنیا کو حسین بنا کر پیش کرتے ہیں, لیکن یہی روئیے خراب یا برے ہوں تو انسان کو مایوسیوں کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔
میں کبھی نہیں بھولوں گی کہ جب میں یہاں اس ملک میں نئی نئی آئی تھی , ایک مرتبہ میں نےبس ڈرائیور سے مطلوبہ ٹکٹ خریدا اور بس کے اندر جا کر بیٹھ گئی ۔
لیکن ڈرائیور سے ٹکٹ لینےکے بعد چونکہ میں نے اسے Danke مطلب اس کا شکریہ ادا نہیں کیا تھا اس لئے اس نے میری اس حرکت کو سخت ناپسند کرتے ہوئے پیجھے مڑ کر مجھے میری اس غلطی کا ٹھیک ٹھاک طریقے سے احساس دلوایا ۔
وہ دن اور آج کا دن میں کبھی کسی کو Danke کہنا نہیں بھولتی ۔
صبح سے لے کر شام تک پرچون کی دکان میں کھڑی کوئی خاتون ہو یا کسی بڑے شاپنگ مال میں موجود کوئی خدمت گار ڈاکٹر سے لیکر میڈیکل اسٹور سے دوا لینے تک۔۔۔۔کنڈر گارڈن کی ٹیچر ہو یا اسکول کا چپراسی ۔۔۔پڑوسن ہو یا کوئی اور محلے دار سارا دن لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہی گزرتا ہے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}