مسئلہ:1…کُل تراویح حنفیہ کے نزدیک بیس رکعت ہیں اوران کو جماعت سے پڑھنا سنت ہے، اگر تمام اہل محلہ تراویح چھوڑ دیں تو سب ترکِ سنت کے وبال میں گرفتار ہوں گے ۔( کبیری)
مسئلہ:2 … گھر پر تراویح کی جماعت کرنے سے بھی فضیلت حاصل ہوجائے گی لیکن مسجد میں پڑھنے کا جو ستائیس درجہ ثواب ہے وہ نہیں ملے گا۔ ( کبیری)
مسئلہ:3 … تراویح کی جماعت عشاء کی جماعت کے تابع ہے(لہذا عشاء کی جماعت سے پہلے جائز نہیں) اور جس مسجد میں عشاء کی جماعت نہیں ہوئی وہاں پر تراویح کو بھی جماعت سے پڑھنا درست نہیں۔ (کبیری)
مسئلہ:4 … ایک شخص تراویح پڑھ چکا امام بن کر یا مقتدی ہو کر، اب اسی شب میں اس کو امام بن کر تراویح پڑھنا درست نہیں، البتہ دوسری مسجد میں اگر تراویح کی جماعت ہورہی ہو تو وہاں (بنیتِ نفل ) شریک ہونا بلا کراہت جائز ہے ۔( کبیری)
مسئلہ:5 … ایک امام کے پیچھے فرض اور دوسرے کے پیچھے تراویح اور وتر پڑھنا بھی جائز ہے۔ ( کبیری)
مسئلہ:6 … کسی مسجد میں ایک مرتبہ تراویح کی جماعت ہوچکی تو دوسری مرتبہ اُسی شب میں وہاں تراویح کی جماعت جائز نہیں لیکن تنہا تنہا پڑھنا درست ہے۔ (بحر)
مسئلہ:7 … نابالغ کو تراویح کے لیے امام بنانا درست نہیں۔ (کبیری)۔ البتہ اگر وہ نابالغوں کی امامت کرے تو جائز ہے۔ (خانیہ)۔
مسئلہ:8 … اگر اپنی مسجد کا امام قرآن شریف غلط پڑھتا ہو تو دوسری مسجد میں تراویح پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔(عالم گیری )
مسئلہ:9 … اجرت مقرر کر کے امام کو تراویح کے لیے بُلانا مکروہ ہے۔ (عالم گیری )
مسئلہ:10 … ہر ترویحہ پر یعنی چار رکعت پڑھ کر اتنی ہی دیر یعنی چار رکعت کے موافق جلسہٴ استراحت مستحب ہے، (اسی طرح پانچویں ترویحہ کے بعد وتر سے پہلے بھی جلسہ مستحب ہے، لیکن اگر مقتدیوں پر اس سے گرانی ہو تو نہ بیٹھے، (عالم گیری) اور اتنی دیر تک اختیار ہے کہ تسبیح ، قرآن شریف، نفلیں جو دل چاہے پڑھتا رہے، اہلِ مکہ کا معمول طواف کرنے اور دو رکعت نفل پڑھنے کا ہے اور اہلِ مدینہ کا معمول چار رکعت پڑھنے کا ۔( کبیری) اور یہ دعا بھی منقول ہے:
”سبحان ذي الملک والملکوت، سبحان ذي العزة والعظمة والقدرة والکبریاء و الجبروت، سبحان الملک الحي الذي لا یموت، سبوح، قدوس، رب الملائکة والروح، لاإلہ إلا الله، نستغفر الله نسألک الجنة، و نعوذ بک من النار“․ (شامي)
مسئلہ :11 … دس رکعت پر جلسہٴ استراحت کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔ (کبیری)
مسئلہ:12 … ہر شفعہ کے بعد دو رکعت علیحدہ علیحدہ پڑھنا بدعت ہے۔(کبیری)
مسئلہ:13 … کوئی شخص مسجد میں ایسے وقت پہونچا کہ تراویح کی جماعت شروع ہوگئی تھی تو اس کو چاہیے کہ پہلے فرض اور سنتیں پڑھے اس کے بعد تراویح میں شریک ہو اور چُھوٹی ہوئی تراویح دو ترویحوں کے درمیان جلسہ کے وقت پوری کرلے، اگر موقعے نہ ملے تو وتروں کے بعد پڑھے اور وتروں یا تراویح کی جماعت چھوڑ کر تنہا نہ پڑھے۔(کبیری)
مسئلہ:14 … اگر بعد میں معلوم ہوا کہ کسی وجہ سے عشاء کے فرض صحیح نہیں ہوئے، مثلاً: امام نے بغیر وضو پڑھائے یا کوئی رکن چھوڑ دیا تو فرضوں کے ساتھ تراویح کا بھی اعادہ کرنا چاہیے، اگر چہ یہاں وہ وجہ موجود نہ ہو۔ (کبیری)
مسئلہ:15 … قیامِ لیلِ رمضان یا تراویح یا سنتِ وقت یا صلوة امام کی نیت کرنے سے تراویح ادا ہوجائیں گی۔ (خانیہ)
مسئلہ:16 … مطلقاً نماز یا نوافل کی نیت پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔ (خانیہ)
مسئلہ:17 … اگر کسی نے عشا کی سنتیں نہیں پڑھی تھیں اور امامِ تراویح کے پیچھے سنتِ عشاء کی نیت کر کے اقتدا کیا، تو یہ جائز ہے ۔(خانیہ)
مسئلہ:18 … اگر امام دوسرا یا تیسرا شفعہ پڑھ رہا ہے اور کسی مقتدی نے اس کے پیچھے پہلے شفعہ کی نیت کی، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ (خانیہ)
مسئلہ:19 … اگر تراویح کسی وجہ سے فوت ہوجائیں تو ان کی قضاء نہیں، نہ جماعت کے ساتھ، نہ بغیر جماعت کے، اگرکسی نے قضاء کی تو تراویح نہ ہونگی ،بلکہ نفلیں ہونگی۔ (بحر)
مسئلہ:20 … اگر یاد آیا کہ گذشتہ شب کوئی شفعہ تراویح کا فوت ہوگیا یا فاسد ہوگیا تھا تو اس کو بھی جماعت کے ساتھ تراویح کی نیت سے قضاء کرنا مکروہ ہے ۔ (خانیہ)
مسئلہ:21 … اگر امام نے دو رکعت پر قعدہ نہیں کیا، بلکہ چار پڑھ کر قعدہ کیا تو یہ اخیر کی د ورکعت شمار ہوں گی۔(کبیری)
مسئلہ:22 … اگر وتر پڑھنے کے بعد یاد آیا، ایک شفعہ مثلاً رہ گیا، تو اس کو بھی جماعت کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔
مسئلہ:23 … اگر بعد میں یاد آیا کہ ایک مرتبہ صرف ایک ہی رکعت پڑھی گئی اور شفعہ پورا نہیں ہوا اور کل تراویح انیس ہوتی ہیں تو دو رکعت اَور پڑھ لی جائے، یعنی صرف شفعہ فاسدہ کا اعادہ ہوگا اور اس کے بعد کی تمام تراویح کا اعادہ نہ ہوگا۔ (کبیری)
مسئلہ:24 … جب شفعہٴ فاسدہ کا اعادہ کیا جائے تو اس میں جس قدر قرآن شریف پڑھا تھا، اس کا بھی اعادہ کرنا چاہیے تاکہ تمام قرآن شریف صحیح نماز میں ختم ہو۔ (خانیہ)
مسئلہ:25 … اگرتمام نمازیوں اور امام کو شک ہوا کہ18 تراویح ہوئی ہیں یا بیس پوری ہوگئیں تو دو رکعت بلا جماعت اَور پڑھ لی جائیں۔ (کبیری)
مسئلہ:26 … اگر تمام مقتدیوں کو تو شک ہوا، لیکن امام کو شک نہیں ہوا، بلکہ کسی ایک بات کا یقین ہے تو وہ اپنے یقین پرعمل کرے اور مقتدیوں کے قول کی طرف کوئی توجہ نہ کرے۔ (کبیری)
مسئلہ:27 … اگر بعض کہتے ہیں کہ بیس پوری ہوگئیں اور بعض کہتے ہیں کہ نہیں، بلکہ اٹھارہ ہوئی ہیں، تو جس طرف امام کا رجحان ہو اس پر عمل کرے ۔ (کبیری)
مسئلہ:28 … اگر اٹھارہ پڑھ کر امام سمجھا کہ بیس پوری ہوگئیں اور وتروں کی نیت باندھ لی ،مگر دو رکعت پڑھ کر یاد آیا کہ ایک شفعہ تراویح کا باقی رہ گیا ہے، جب ہی دو رکعت پر سلام پھیر دیا، تو یہ شفعہ تراویح کا شمار نہ ہوگا۔ (خانیہ)
مسئلہ:29 … اگر کسی کی صبح کی نماز قضاء ہوگئی تھی، اس کی نیت سے تراویح پڑھی ،تو یہ تراویح ادا نہ ہوں گی۔(خانیہ)
مسئلہ:30 … اگرتین رکعت پر سلام پھیر دیا تو دو رکعت پر اگر بیٹھ چکا تھا تب تو ایک شفعہ صحیح ہوگیا اور چوں کہ دوسرا شفعہ شروع کر چکا تھا، اس لیے اس کی قضاء ہوگی۔
مسئلہ:31 … اگر دو رکعت پر نہیں بیٹھا تو پہلا شفعہ بھی صحیح نہیں ہوا، لہٰذا اس کی قضاء ضروری ہے۔ (خانیہ)
مسئلہ:32 … بلا عذر بیٹھ کر پڑھنے سے تراویح ادا ہوجائے گی، مگر ثواب نصف ملے گا۔ (عالم گیری)
مسئلہ:33 … اگر امام کسی عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھائے، تب بھی مقتدیوں کو کھڑے ہوکر پڑھنا مستحب ہے۔ (خانیہ)
مسئلہ:34 … جماعت ہورہی ہے اور ایک شخص بیٹھا رہتا ہے، جب امام رکوع میں جاتا ہے تو فوراً یہ بھی نیت باندھ کر امام کے ساتھ رکوع میں شریک ہوجاتا ہے، یہ فعل مکروہ ہے اور تشبہ بالمنافقین ہے۔(کبیری)
مسئلہ: 35 … جس شخص پر نیند کا غلبہ ہو اس کو چاہیے کہ کچھ دیر سو رہے، اس کے بعد تراویح پڑھے۔ (شامی)
مسئلہ: 36 … تراویح کو شمار کر تے رہنا مکروہ ہے، کیوں کہ یہ اُکتا جانے کی علامت ہے ۔ (خانیہ)
مسئلہ: 37 … مستحب یہ ہے کہ شب کا اکثر حصہ تراویح میں خرچ کیا جائے ۔ (بحر )
مسئلہ: 38 … ایک مرتبہ قرآن شریف ختم کرنا(پڑھ کر یا سن کر) سنت ہے، دوسری مرتبہ فضیلت ہے اور تین مرتبہ افضل ہے، لہٰذا اگر ہر رکعت میں تقریباً دس آیتیں پڑھی جائیں، تو ایک مرتبہ بسہولت ختم ہوجائے گا اور مقتدیوں کو بھی گرانی نہ ہوگی ۔ (خانیہ)
مسئلہ: 39 … جو لوگ حافظ ہیں ان کے لیے فضیلت یہ ہے کہ مسجد سے واپس آکر بیس رکعت اَور پڑھا کریں تاکہ دو مرتبہ ختم کرنے کی فضیلت حاصل ہوجائے ۔ (خانیہ)
مسئلہ:40 … ہر عشرہ میں ایک مرتبہ ختم کرنا افضل ہے۔ (بحر)
مسئلہ: 41 … اگر مقتدی اس قدر ضعیف اور کاہل ہوں کہ ایک مرتبہ بھی پورا قرآن شریف نہ سن سکیں بلکہ اس کی وجہ سے جماعت تک چھوڑدیں تو پھر جس قدر سننے پر وہ راضی ہوں اُس قدر پڑھ لیاجائے، یا ”ألم ترکیف“ سے پڑھ لیا جائے ، ب(بحر) لیکن اس صورت میں ختم کی سنت کے ثواب سے محروم رہیں گے ۔ (خانیہ)
مسئلہ: 42 … ستائیسویں شب کو ختم کرنا مستحب ہے۔ (بحر)
مسئلہ: 43 … اگر اپنی مسجد کا امام قرآن شریف ختم نہ کرے تو پھر کسی دوسری مسجد میں جہاں پر ختم ہو، تراویح پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ (کبیری )، کیوں کہ ختم کی سنت وہیں حاصل ہوگی۔
مسئلہ: 44 … تراویح میں ایک مرتبہ سورت کے شروع میں ”بسم الله الرحمن الرحیم“کو بھی زور سے تمام قرآن شریف کی طرح پڑھنا چاہیے، آہستہ پڑھنے سے امام کا تو قرآن شریف پورا ہوجائے گا مگرمقتدیوں کا پورا نہ ہوگا۔ (أحکام البسملة)․
مسئلہ: 45 … اگر کوئی آیت چھوٹ گئی اور کچھ حصہ آگے پڑھ کر یاد آیا کہ فلاں آیت چھوٹ گئی ہے تو اس کے پڑھنے کے بعد آگے پڑھے ہوئے حصہ کااعادہ بھی مستحب ہے۔ (عالم گیری)
مسئلہ: 46 … امام نے جب سلام پھیرا تو مقتدیوں میں اختلاف ہواکہ دو رکعت ہوئی ہیں، یا تین؟ تو جس طرف امام کا رجحان ہو اس پرعمل کرے ۔ (خانیہ)
مسئلہ: 47 … کسی چھوٹی سورت کا فصل کرنا دو رکعت کے درمیان فرائض میں مکروہ ہے، تراویح میں مکروہ نہیں۔ (بحر)
مسئلہ: 48 … اگر مقتدی ضعیف اور سست ہوں کہ طویل نماز کا تحمل نہ کرسکتے ہوں، تو درود کے بعد دعاء چھوڑ دینے میں مضائقہ نہیں، لیکن درود کو نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ (عالم گیری )
مسئلہ: 49 … کوئی شخص ایسے وقت جماعت میں شریک ہوا کہ امام قراء ت شروع کرچکا تھا، تو اب اس کو ”سبحانک اللہم“ نہیں پڑھنا چاہیے۔(کبیری)
مسئلہ: 50 … اگر مسبوق نے امام کے ساتھ یا امام سے کچھ پہلے بھول کر سلام پھیردیا تو اس پر سجدہ سہو واجب نہیں اور امام کے لفظ ”السلام“ کہنے کے بعد سلام پھیرا ہے تو اس پر سجدہٴ سہو واجب ہے۔ (محیط )
مسئلہ: 51 … مسبوق اپنی نماز تنہا پوری کرنے کے لیے نہ اٹھے، جب تک کہ امام کی نماز ختم ہونے کا یقین نہ ہوجائے ،( محیط) کیوں کہ بعض دفعہ امام سجدہٴ سہو کے لیے سلام پھیرتا ہے اور مسبوق اس کو ختم کا سلام سمجھ کر اپنی نماز پوری کرنے کے لیے کھڑا ہوجاتا ہے، ایسی صورت میں فوراً لوٹ کر امام کے ساتھ شریک ہوجانا چاہیے ۔
مسئلہ: 52 … اگر کوئی شخص ایسے وقت آیا کہ امام رکوع میں تھا، یہ فوراً تکبیر تحریمہ کہہ کر رکوع میں شریک ہوا اور جب ہی امام نے رکوع سے سر اٹھا لیا، پس اگر سیدھا کھڑا ہو کر تکبیر تحریمہ کہہ کر رکوع میں گیا تھا اور رکوع میں جھکنے سے پہلے پہلے الله اکبر کہہ چکا تھا اور کمر کو رکوع میں برابر کرلیا تھا اس کے بعد اما م نے رکوع سے سر اٹھایا ہے، تب تورکعت مل گئی، تسبیح اگر چہ ایک مرتبہ بھی نہ کہی ہو اور اگر امام کے سر اٹھانے سے پہلے رکوع میں کمر کو برابر نہیں کرسکا، تو رکعت نہیں ملی۔ اور اگرتکبیر سیدھے کھڑے ہوکر نہیں کہی، بلکہ جھکتے ہوئے کہی اور رکوع میں پہنچ کر ختم کی ہے، تو یہ شروع کرنا ہی صحیح نہیں ہوا۔(محیط )
مسئلہ: 53 … اگر کوئی شخص رکوع میں آکر شریک ہوا، مگررکوع اس کو نہیں ملا، تب بھی سجدہ میں امام کے ساتھ شریک ہونا اس پر واجب ہے لیکن اگر سجدہ میں شریک نہ ہوا، بلکہ سجدہ کے بعد امام کے ساتھ شریک ہوا ، تب بھی اس کی نماز فاسد نہ ہوگی۔( بحر)
مسئلہ: 54 … اگر قیام میں امام کے ساتھ شریک ہوگیا مگر رکوع امام کے ساتھ نہیں کیا ، بلکہ رکوع امام کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کیا تب بھی رکعت مل گئی۔ (محیط )
مسئلہ: 55 … اگر رکوع میں امام کے ساتھ آکر شریک ہوا اور صرف ایک ہی تکبیر کہی، تب بھی نماز صحیح ہوگئی ، اگر چہ اس تکبیر سے رکوع کی تکبیر کی نیت کی ہو اور تکبیر تحریمہ کی نیت نہ کی ہو، اس نیت کا اعتبار نہ ہوگا۔( فتح القدیر)۔ بشرطیکہ تکبیر کھڑے ہوکر کہی ہو رکوع میں نہ کہی ہو۔
مسئلہ: 56 … آیت سجدہ پڑھنے والے اور سننے والے دونوں پر سجدہ ٴ تلاوت واجب ہوتا ہے۔( محیط)
مسئلہ: 57 … سورہ حج میں پہلا سجد ہ واجب ہے ، دوسرا نہیں۔ (محیط)
مسئلہ: 58 … اگر خارجِ نماز آیتِ سجدہ کی تلاوت کی، مگر سجدہ نہیں کیا، نماز میں وہی آیت پڑھی اور سجدہ کیا تو یہ سجدہ دونوں دفعہ کی تلاوت کے لیے کافی ہے اگر پہلے سجدہ کرلیا تھا تو اب دوبارہ بھی سجدہ کرنا چاہیے ۔ (محیط )
مسئلہ: 58 … اگرامام نے آیتِ سجدہ پڑھ کر سجدہ کیا اور کوئی شخص آیتِ سجدہ سن کر امام کے ساتھ اس سجدہ کے بعد اسی رکعت میں شریک ہوگیا، تو اس کے ذمہ سے یہ سجدہ ساقط ہوگیا، اگر اس رکعت میں شریک نہیں ہوا تو اس کو خارجِ صلوة علیحدہ سجدہ کرنا چاہیے۔( محیط)
مسئلہ: 59 … آیتِ سجدہ کے بعد فورا ً ہی سجدہ کرنا افضل ہے، لیکن اگر نماز میں آیتِ سجدہ کے بعدسجدہ نہ کیا، بلکہ رکوع کیا اور اس میں اس سجدہ کی نیت کرلی، تب بھی سجدہ ادا ہوجائے گا، اگر رکوع میں نیت نہیں کی، تو اس کے بعد سجدہ نماز سے بلا نیت بھی ادا ہوجائے گا، یہ جب ہے کہ آیتِ سجدہ کے بعد تین آیتوں سے زیادہ نہ پڑھا ہو، اگر آیت سجدہ کے بعد تین آیتوں سے زیادہ پڑھ چکا ہو، تو اب اس سجدہ کا وقت جاتا رہا، نہ نماز میں اداہوسکتا ہے نہ خارج نماز، توبہ و استغفار کرنا چاہیے ۔ (محیط )
مسئلہ: 60 … اگرآیت سجدہ (جو کہ سورت کے ختم پر ہے) پڑھ کر سجدہ کیا تو اب سجدہ سے اٹھ کر فوراً رکوع نہ کیا جائے (اس خیال سے کہ سورت تو ختم ہوہی گئی ) بلکہ تین آیت کی مقدار پڑھ کر رکوع کرنا چاہیے۔ (محیط)
محمد طیب قاسمی