آجکل تو ہر کسی کو سوشل میڈیا کی لت لگ گئی ہے، ورنہ پرانے زمانے میں بزرگوں کے پاس بیٹھتے تھے، ان سے کہانیاں اور نصیحتیں سنتے تھے۔ اللہ جنت نصیب کرے، دادا ابو سناتے تھے کہ پرانے وقتوں میں جانور اور پرندے بول سکتے تھے اور انسان سن سکتے تھے۔ ایک دفعہ ایک بندے نے لسی یا دودھ پیا تو اس میں پہلے سے موجود سانپ اسکے معدے میں چلا گیا۔ اب وہ درد سے چلاتا پھرتا تھا لیکن کسی کو مرض کا پتا نہیں چل رہا تھا الٹرا ساونڈ کمبخت اس زمانے میں تھے نہیں۔
اتفاق کی بات دیکھئیے اسی سانپ کے ساتھ کا ایک سانپ ایک پھلدار درخت کے تنے میں گھس گیا مالک پریشان ہو گیا کافی پھل دار درخت تھا سوکھنے لگا۔ جس مریض کے اندر سانپ تھا اسکے گھر والے کسی حکیم سے مایوس ہو کر واپس آرہے تھے تو اتفاق سے اُسی درخت کے نیچے آرام کرنے لگے۔ سانپوں کو لگا کہ سو گئے ہیں تو آپس میں باتیں کرنے لگے تو درخت والا سانپ کہنے لگا اگر میں ان کو تیری اصلیت بتا دوں کہ مریض کو بھاپ دے دو اور تم باہر نکل سکتے ہو اور یہ لوگ تمہیں مار دیں گے۔ آگے سے دوسرا سانپ کہتا ہے اگر میں تیرا بتا دوں تو درخت کے تنے کو سُراخ کرکے تجھے نکال کے مار دیں گے۔ وہ لوگ ساری بات سن رہیے تھے، اٹھے اور آدمی کو بھاپ دی سانپ باہر آیا اور مار دیا۔ جب درخت والے کی باری آئی تو وہ کہنے لگا، مرنے سے پہلے میری ایک نصیحت یاد رکھنا کبھی اپنی قوم سے غداری کا نہ سوچنا ورنہ یہی ہمارے والا حشر ہو گا۔
اب آتے ہیں پاکستان کی طرف جہاں تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والا نواز شریف کہتا ہے انڈیا پہ حملہ فوج نے کرایا تھا۔ اور سابق آئی ایس آئی چیف اسد دُرانی چند روپوں کی خاطر انڈیا کے ساتھ مل کر کتاب لکھتا ہے کہ کشمیر میں تحریک آئی ایس آئی نے چلائی تھی۔ ان دو بندوں کے ہوتے ہوئے ہمیں کسی دشمن یا میر جعفر کی ضرورت نہیں ہے۔ دونوں نے اپنے عہدے سے فارغ ہو کر یہ کارنامے کیئے ہیں، جبکہ ہماری مفاد پرست قوم نے اس ایشو پر چُپ سادھی ہوئی ہے۔ ہیلری کلنٹن صدر ٹرمپ سے سو فیصد بہتر صدارتی امید وار تھی لیکن ای میل سکنڈل کے بعد لوگوں نے اسکے مقا بلے میں ٹرمپ کو ووٹ دے کر جتوا دیا، لیکن ہماری غلام قوم کو اسکی کوئی پرواہ نہں ہے۔ جب بھٹو کو پھانسی دی جارہی تھی تو انھوں نےایک کتاب لکھی تھی ۔لیکن اسکے بعد سیاستدانوں نے کتاب کی بجائے صرف بلیک میل ہی کی ہے، جیسے تہمینہ دُرانی سے لکھوائی گئی کتاب مصطفی کھر کے خلاف شائع ہوئی، اور ریحام سے لکھوائی گئی کتاب عمران خان کے خلاف پھر تہمینہ دُرانی کے نوکر سے چوھدری نثار کے خلاف اور اب اسد دُرانی نے پیسوں کے لئے ایک اور کتاب لکھ دی ہے، مظلوم کشمیر یوں اور پاکستان کے خلاف۔اپنا ضمیر بیچتے ہوئےہمیں شرم آنی چاہے ۔ اسد دُرانی کی اس حرکت پر پھر ایک کہاوت یاد آگئی ہے۔
ایک بندہ خواب میں دیکھتا ہے کہ مر گیا، تو اس نے جہنم میں چند کنویں دیکھے۔ ہر کنو یں پر پہرہ ہوتا ہے مگر ایک کنواں پہرے کے بغیر ہے تو کسی سے پوچھتا ہے کہ یہ کیا ہے۔ اسے بتا یا جاتا ہے کہ یہ سب دوزخ کے کنویں ہیں اور انکے اندر جو لوگ ہیں وہ باہر نکلنے کی کو شش کرتے ہیں تو پہرے دار انکو واپس دھکا دے دیتا ہے۔ جس کنویں پہ پہرہ نہیں ہے یہ پاکستانیوں کا کنواں ہے اور اس پر پہرا دینے کی چندا ضرورت نہیں ہے کیونکہ انکا جو بندہ باہر نکلنے کی کوششش کرتا ہے یہ خود ہی اُسکی ٹانگ کھینچ لیتے ہیں ۔نواز شریف اور اسد دُرانی جیسے لوگ اپنے مفاد کی خاطر پاکستان کو بیچ سکتے ہیں انکا کیا دین اور کیا مذہب۔ اللہ ہی ہماری قوم کو عقل دے کہ وہ اپنے نمائندے اچھے طریقے سے منتخب کر سکیں۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}