پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انسانی جسم میں مصنوعی دل لگانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ یہ تجربہ قومی ادارہ امراض قلب کراچی کے ڈاکٹروں کی جانب سے کیا گیا ہے۔ جس میں 62 سالہ خاتون کو مصنوعی دل لگانے کر اس کی زندگی بچائی گئی ہے۔ اس سے قبل ان کا دل محض 15 فیصد کام کررہا تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق کامیاب آپریشن کے بعد مریضہ کی زندگی خطرے سے باہر ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے حکام کے مطابق یہ تجربہ امریکہ اور پاکستان کے ڈاکٹروں کی 8 رکنی مشترکہ ٹیم نے ڈاکٹر پرویز چوہدری کی سربراہی میں سرا نجام دیا۔
ڈاکٹر پرویز نے اسے تاریخی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں اپنی نوعیت کا پہلا ہارٹ ٹرانسپلانٹیشن تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق نفیسہ میمن نامی خاتون کی سرجری میں پانچ گھنٹے کا طویل وقت لگا۔
نئی تکنیک کے ذریعہ لگائے جانے والے مصنوعی دل پر ایک کروڑ پاکستانی روپے سے زائد کے اخراجات آئے ہیں۔
اس موقع پر این آئی سی وی ڈی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر کا کہنا تھا کہ اس قسم کے کامیاب آپریشنز کے ذریعے ناکارہ دل والے مریضوں کی زندگی بچائی جا سکتی۔
ڈاکٹروں نے مصنوعی دل لگانے کے لئے سابق اولمپیئن منصور احمد کا انتخاب کیا گیا تھا، تاہم وہ مصنوعی دل لگانے سے قبل ہی انتقال کر گئے۔