سال 2016 میں صدر رجب طیب اردوان کا تختہ الٹنے کی ناکام بغاوت کے بعد ملک میں نافذ ہونے والی ہنگامی حالت ختم ہوگئی ہے۔ جمعرات کی علی الصبح ہنگامی حالت اٹھالی گئی۔ اس کا اعادہ صدر اردوان نے اُس وقت کیا جب گذشتہ ماہ اُنھوں نے دوبارہ انتخاب جیتا تھا۔
ایمرجنسی کے دور میں 75000سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا جب کہ 100000سے زائد افراد کو سرکاری ملازمت سے ہٹایا گیا، جن پرالزام تھا کہ امریکہ میں زیررہائش ترک عالم فتح اللہ گولن کے معتقدین ہونے کے شبہے کا اظہار کیا گیا ہے۔ ترک حکومت نے الزام لگایا ہے کہ کرد شدت پسند گروہوں کے ساتھ ساتھ گولن ناکام بغاوت کے ذمے دار ہیں۔
ترک قانون سازوں نے جمعرات کو نئی قانون سازی کا آغاز کیا جس کی رو سے حکام کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ سرکاری ملازمین کو تین برس کے لیے معطل کیا جاسکے، دن کی شعائیں ڈھلنے کے بعد عام اجتماعات پر بندش عائد ہوگی، جب کہ اہلکاروں کو اختیار ہوگا کہ مشتبہ افراد کو الزام کے بغیر 12 روز تک زیر حراست لیا جا سکے۔
بِل پر اگلے ہفتے ووٹنگ متوقع ہے۔