بھارت میں صرف خواتین سے ہی نہیں بلکہ کم عمر بچیوں سے بھی جنسی زیادتی کے جرائم منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ اکثر واقعات میں مجرم کوئی رشتے دار ، محلے دار یا جاننے والا شخص ہوتا ہے۔
بھارتی پولیس نے ایک گیسٹ ہاؤس کے مالک اور منیجر کو ایک خاتون کی جانب سے یہ الزام لگائے جانے کے بعد گرفتار کیا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر اسے محبوس رکھا اور چار روز تک اسے نشہ پلاتے رہے جس دوران 40 لوگوں نے اس کے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کی۔
جنسی حملے کا یہ تازہ ترین واقعہ ایک ایسے ملک سے رپورٹ ہوا ہے جہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق روزانہ جنسی زیادتیوں کے اوسطاً 110 واقعات رپورٹ کیے جاتے ہیں۔
ایک 22 سالہ خاتون نے پولیس کے پاس اپنی شکایت درج کراتے ہوئے کہا کہ ایک جان پہچان کا شخص اسے گیسٹ ہاؤس میں ملازمت دلانے کے وعدے پر لایا گیا تھا۔
یہ واقعہ بھارتی ریاست ہریانہ میں پیش آیا۔
خاتون نے اپنی ر پورٹ میں کہا ہے کہ ملازمت دینے کی بجائے اسے محبوس رکھا گیا، نشہ آور دوائیں کھلائی گئیں اور کئی لوگ چار روز تک اسے جبری جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی نے ایک سینیر پولیس افسر راجندر کمار مینا کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے تین جونیئر پولیس اہل کاروں کو غفلت برتنے اور اس واقعہ کو اعلیٰ افسروں سے پوشیدہ رکھنے کی بنا پر معطل کر دیا ہے ۔
اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 2014 سے 2016 کی مدت کے دوران جنسی زیادتیوں کے 110333 واقعات رپورٹ ہوئے ۔
بھارت جنسی زیادتیوں کے حوالے سے سن 2012 میں اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنا جب نئی دہلی میں ایک میڈیکل کی طالبہ کو چلتی بس میں کئی نوجوانوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بس سے باہر پھینک دیا تھا جو کئی روز تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد ہلاک ہو گئی تھی۔
بھارتی پارلیمنٹ نے جنسی زیادتیوں کے واقعات پر کنٹرول کے لیے قوانین کی سخت اور سزاؤں میں اضافہ کر دیا ہے ، تاہم ایسے واقعات اب بھی رونما ہو رہے ہیں۔
بھارت میں صرف خواتین سے ہی نہیں بلکہ کم عمر بچیوں سے بھی جنسی زیادتی کے جرائم منظر عام پر آتے رہتے ہیں ۔ اکثر واقعات میں مجرم کوئی رشتے دار ، محلے دار یا جاننے والا شخص ہوتا ہے۔
اسی ہفتے بھارتی پولیس نے چنائی میں 17 افراد کو ایک گیارہ سالہ لڑکی کو کئی ہفتوں تک مسلسل جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔