واٹس ایپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت میں، جہاں اس کے صارفین کی تعداد 20 کروڑ کے لگ بھگ ہے، پیغامات کی ترسيل کے سلسلے میں کئی تبدیلیاں کر رہا ہے۔
واٹس ایپ کے ذریعے جھوٹے اور اشتعال انگیز پیغامات کی بڑے پیمانے پر تشہیر کے نتیجے میں کئی افراد غیض وغضب میں مبتلا ہجوم کے ہاتھ ہلاک ہو چکے ہیں۔
بھارتی حکومت نے واٹس ایپ کو یہ کہتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اس طرح کے پیغامات کی تشہیر پر واٹس ایپ خود کو ذمہ داری اور جواہدہی سے نہیں بچا سکتا۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے کہا کہ اگر یہ ادارہ اس معاملے میں خاموش تماشائی بنا رہا تو اسے ان جرائم کا ایک ترغیب کار تصور کیا جائے گا، جس کے بعد اسے قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واٹس ایپ نے، جس کی ملکیت فیس بک کے پاس ہے، کہا ہے کہ وہ اپنے بھارتی صارفین کی جانب سے زیادہ تعداد میں پیغامات آگے بھیجنے کی صلاحیت محدود کر دے گا اور وہ ایک وقت میں صرف پانچ افراد کو پیغام بھیج سکیں گے۔
واٹس ایپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ میڈیا میسج کے سامنے فوری ترسیل کا بٹن بھی ختم کر رہا ہے۔
ان اقدامات کا مقصد بہ یک وقت بڑی تعداد میں پیغامات کو فاروڈ کرنے سے روکنا ہے، جس کا نتیجہ میں ماضی میں ہجوم کے ہاتھوں لوگوں کی ہلاکتوں کی شکل میں نکلتا رہا ہے۔
بھارت وائس ایپ کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور وہاں وائس ایپ استعمال کرنے والوں کی تعداد دنیا بھر میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔