پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ نے امریکی صدر کو “ناتجربہ کار” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی یہ خواہش کہ ایرانی رہنما ان سے ملاقات کی درخواست کریں، “اپنے ساتھ قبر میں لے جائیں گے۔”
ایران کی فوج ‘پاسدارانِ انقلاب’ کے سربراہ جنرل محمد علی جعفری نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک “شیطانِ بزرگ” سے کوئی بات نہیں کرے گا۔
ایرانی فوج کے سربراہ نے یہ بات ایک کھلےخط میں کہی ہے جو ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘فارس’ نے منگل کو جاری کیا ہے۔
اپنے خط میں جنرل جعفری نے کہا ہے کہ ایرانی قوم خدا پر اپنے ایمان کے سبب دنیا کی دیگر “تابع دار قوموں” سے مختلف ہے اور وہ کبھی ان کے بقول “شیطانِ بزرگ” کے ساتھ بات نہیں کرے گی۔
ایرانی رہنما “شیطانِ بزرگ” کا خطاب امریکہ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
جنرل جعفری کا یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی صدر کے ساتھ براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کے اظہار کے بعد کسی سینئر ایرانی رہنما کا پہلا ردِ عمل ہے۔
صدر ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام پر کسی پیشگی شرط کے بغیر ایرانی صدر کے ساتھ دو بدو ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
اپنے کھلے خط میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ نے امریکی صدر کو “ناتجربہ کار” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی یہ خواہش کہ ایرانی رہنما ان سے ملاقات کی درخواست کریں، “اپنے ساتھ قبر میں لے جائیں گے۔”
جنرل جعفری نے اپنے خط میں صد رٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، شمالی کوریا نہیں جو ان کی ملاقات کی پیش کش قبول کرلے گا۔
کئی دیگر ایرانی رہنماؤں نے بھی امریکی صدر کی ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے انہیں ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ٹہرایا ہے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان دو سال تک مذاکرات کے بعد ایک مفرمد اور کثیر فریقی معاہدے طے پایا تھا جس پر بخوبی عمل درآمد بھی ہورہا تھا۔
اپنے ٹوئٹ میں جواد ظریف نے کہا ہے کہ اس معاہدے سے نکلنے کا ذمہ دار امریکہ ہے اور اب دھمکیاں، پابندیاں اور نمائشی اقدامات سے کچھ نہیں ہوگا۔