متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت چل نہیں سکے گی، حالیہ عام انتخابات پر کسی کو اعتماد نہیں رہا اس لئے نئے انتخابات کرائے جائیں ۔ اکثریت پی ٹی ائی نہیں بلکہ اپوزیشن کے پاس ہے۔ اگر نئی حکومت بنی تو وہ شديد مشکلات سے دوچار ہو گی اور چل نہ سکے گی کیونکہ یہ عوام کی نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہوگی اور اس کے مقابلے میں بھرپور اپوزیشن سامنے آئے گی جو پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ کے باہر سخت احتجاج کرے گی۔
پاکستان میں مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل نے عام انتخابات کے نتائج کو ایک بار پھر مسترد اور دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے پاس حکومت سازی کے لئے اکثریت نہیں ۔
ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وائس اف امریکہ سے بات چیت میں کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت چل نہیں سکے گی کیونکہ اس کے خلاف ایک مضبوط اپوزیشن قائم ہو رہی ہے جو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ اس کا سامنا کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں تو کہتا ہوں کہ یہ حکومت بالکل بھی نہیں چل سکے گی کیونکہ اس کے خلاف اسمبلی کے اندر اور باہر ایک بڑی مضبوط اور تیز وتند قسم کی اپوزیشن ہوگی، اس وقت ہمارا خیال ہے کہ تحریک انصاف کے پاس حکومت بنانے کے لئے اکثریت حاصل نہیں بلکہ مخالف جماعتوں کے اتحاد کے پاس اکثریت ہے اس لئے ہارس ٹریڈنگ کی جارہی ہےجس کا نوٹس لیا جانا چاہیئے۔
مولانا ا فضل لرحمن کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتخابی نتائج کو صرف ایم ایم اے نے ہی نہیں کیا بلکہ تمام جماعتوں نے مسترد کیا ہے۔ بقول مولانا فضل الرحمن پوری مجلس عمل اور تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج کو مسترد کیا ہے جو نتائج سامنے آئے ہیں اسے عوام کا اعتماد حاصل نہیں، سب کی متفقہ رائے سامنے آ گئی ہے۔
مولانا فضل الرحمن کسی بھی صورت میں تحریک انصاف کےساتھ بات چیت کے حق میں نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لوگ ہر ایک سے بات چیت کا ایک دورازہ کھلا رکھتے ہیں لیکن تحریک انصاف اس معیار سے بالا تر ہے۔ ان سے کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔
ایم ایم اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ موجودہ بحران کا واحد حل دوبارہ انتخابات ہیں۔ بقول ان کے ہمارے نزدیک موجودہ بحران کا واحد حل دوبارہ انتخابات ہیں۔ کیونکہ جب تک عوام کا صحیح مینڈیٹ سامنے نہیں اتا اور مشکوک حکومتیں بنیں گی تو یہ ناقابل قبول ہوں گی اور ایسی حکومت عوام کی نہیں بلکہ اسٹبلشمنٹ کی حکومت تصور کی جائے گی جسے جبر کی حکومت کہا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمن نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان پر تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان کے انتخابات میں انتہا پسندوں کو شکست ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اسٹیٹ افس کا جو بیان سامنے آرہا ہے کہ پاکستان کے انتخابات میں انتہا پسندوں کو شکست ہوئی ہے تو انتہا پسند وہ کس کو کہتے ہیں ۔ کیا مسلح لوگ الیکشن لڑ رہے تھے؟ کیا وہ تنظیمیں الیکشن لڑ رہی تھیں جو فرقہ پرست ہیں یا متحدہ مجلس عمل جو تمام مکاتب فکر اور مسالک کا اتحاد ہے۔ اس کو وہ انتہا پسند اور فرقہ پرست کہتے ہیں؟ اس طرح کے الفاظ جو عالمی سطح پر امریکہ استعمال کررہا ہے، وہ دنیا میں اپنے بارے میں کیا پیغام دینا چاہتا ہے ۔