برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق شمالی افریقہ کے ملک تیونس میں ایک رکن پارلیمنٹ ہائی سکول کے باہر گاڑی میں بیٹھ کر مبینہ طور پر خودلذتی میں مصروف تھا، اسکی شرمناک حرکت کی تصویر سکول کے باہر کسی شخص نے بنائی اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی۔ یہ شخص کوئی عام شہری نہیں بلکہ حال ہی میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے والا ظہیر میخالوف تھا۔ ظہیر میخالوف نے اس الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ شوگر کا مریض ہے اور اسے پیشاب پر زیادہ کنٹرول نہیں۔ وہ اس وقت گاڑی میں ایک بوتل میں پیشاب کر رہا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ میری اس تصویر کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔ میں ایسی شرمناک حرکت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ تاہم ظہیر میخالوف کی یہ توجیہہ کسی کام نہیں آ رہی اور ملک بھر میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی خواتین نے حشر اٹھا رکھا ہے۔ ملک کے سوشل میڈیا پر بھی ’می ٹو‘ کے ہیش ٹیگ کے تحت ظہیر میخالوف کے خلاف ایک مہم چلائی جا رہی ہے۔ خواتین ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر نکلی ہوئی ہیں اور احتجاج کر رہی ہیں۔ گزشتہ دنوں پارلیمنٹ کے باہر بھی خواتین نے ایک بھرپور مظاہرہ کیا اور واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ کیس عدالت میں چلا گیا ہے اور ایک جج اس کا جائزہ لے رہا ہے تاہم ظہیر میخالوف کو رکن پارلیمنٹ ہونے کے باعث استثنیٰ حاصل ہے اور پولیس اسے گرفتار نہیں کر سکتی۔
424