وزیراعظم خود ایک پڑھے لکھے ہیں، لالچی نہیں ہیں خاندان کے کسی بندے اسحاق ڈار یا فریال تالپور جیسے کو ساتھ دورے پہ نہیں لے جاتے دوسرے تو پچھلے دس سالوں میں پورے خاندان کو سرخی پاؤڈر لگوا کے ہر دورے پہ سرکاری خرچے پہ لے جاتے تھے۔ فرشتہ تو کوئی بھی نہیں ہوتا لیکن کم ازکم جو فرق ہے ہمیں اسکو اجاگر کرنا چاہئے ۔ وزیر اعظم کی بہن وہ نہ تو کسی حکومت کا حصہ رہی ہیں نہ ہی ٹیکس کا پیسا کھایا اگر انکے پاس پیسا ہے تو وہ حکومتی خزانے کا نہیں ہے۔ ایک سیاسی بندہ تیس سال خزانے پہ بیٹھا ہے ٹیکس چوری ملک تباہ ہورہا ہے اس سے اور ایک عام بندے سے ایک جیسا احتساب ہو یہ ناانصافی ہے۔ ہاں کل کو مانیکا فیملی امیر ہو جاتی ہے ان سے سوال کیا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم کے تھرو لیکن بہن کا سیاست سے کوئی لینا دینا ہی نہیں تو میرے خیال میں ان سے احتساب غلط ہے ۔
خیر وہاں تو الٹی گنگا بہ رہی ہے وہ تو چیف جیسٹس کو بھی سیاست میں لے آتے ہیں میں نے کئی بار کہا کہ وہ کوئی آپکے ووٹ سے نہیں آۓ نہ ہی ٹیکس کا پیسا انکے ہاتھ میں ہے ۔اب آتے ہیں میاں صاحب کی خاموشی پہ وہ خاموش ہیں ایک دیہاتی عورت کی طرح جو شوہر اور سسرال کے سامنے تو خاموش رہتی ہے لیکن مہمانوں کو چائے تھماتے ہوئے بھی سسرال کے ساری پول انکی بیٹی کے آگے کھول کے رکھتی ہے جہاں انکا نقصان زیادہ ہو میاں صاحب اپنے مریدوں کا پورا لہو گرما رہے ہیں اور وہ تیار ہیں ججز کے یا خلائی مخلوق کے خلاف پراپو گنڈا کرنے کیلئے ۔اور حکومت میں چند بندے ٹھیک ہیں ورنہ سب کو وزارتوں کی پڑ گئی ہے ۔حکومت تعلیم اور قانون ہی ٹھیک کر لے تو غلام قوم پہ بھلا ہو گا خان صاحب کا تعلیم اور ایک نصاب کے بغیر ایک سوچ اور ایک قوم نہیں بن سکتی اور امیر غریب کیلئے ایک قانون جب تک نہ ہو پاکستان ایسا ہی رہے گا ۔خیر اس حکومت کے ساتھ جیلسی دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ سوتن والی جیلسی کیا ہوتی ہے مجھے نہیں لگتا کہ زرداری صاحب رات کو سوتے ہونگے جس دن خان صاحب باہر دورہ کرتے ہیں۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}