325

ویلنٹائن ڈے اور ہم

آج ویلنٹائن ڈے تھا؟
یہ کیا ہوتا ہے؟
اچھا اچھا یہ کفار کا دن ہے،

اور ایک ویلنٹائن عیسائی کے نام پر یورپ اور دنیا بھر میں منایا جاتاہے جو اُن رومن عیسائی فوجیوں کی شادی کیلئے مہم چلا رہا تھا جنکی شادی پر پابندی لگی ہوئی تھی، ویلنٹائن زانی تھا گندا تھا، یہ دن یورپ میں منایا جاتا ہے، یہ انکا دن ہے، ایک سازش کے تحت عظیم اسلامی ملک پاکستان کے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے اسکی پاکستان میں تشہیر ہورہی ہے، ہم نے اسکی جگہ سسٹرز ڈے منانا ہے، یوم حیاء منانا ہے، وغیرہ وغیرہ۔اس طرح اور اس سے ملتے جلتے جُملے گزشتہ ایک ہفتے سے سوشل میڈیا پر لکھے جارہے ہیں اور لکھنے والے کوئی اور نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وہ لوگ ہیں جنہوں نے ابھی تک باہر کی دنیا نہیں دیکھی یا دیکھی بھی ہے تو عرب ممالک جہاں عربوں کے علاوہ باقی انسانوں کو غلام سمجھا جاتا ہے، اور دوسرے درجے کا شہری بنا کر رکھا جاتا ہے۔

یورپ میں رہتے چودہ سال ہوگئے ہیں اور ظاہر ہے چودہ ویلنٹائن ڈے بھی دیکھ لئیے ہیں، سارا یورپ گھوما ہے اور میں قسم اٹھا کر کہہ سکتا کہ میں نے کہیں بھی کسی نوجوان یورپین کو ویلنٹائن ڈے مناتے یا ہیپی ویلنٹائن ڈے کہتے نہیں سنا۔ سٹاک ہوم میں ٹرینوں بسوں اور دفاتر میں عورتیں مردوں کی نسبت بہت زیادہ نظر آتی ہیں، اور لوگ سٹاک ہوم شہر کے اندر نوکری، کاروبار یا پڑھنے آنے کیلئے اپنی گاڑی کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال زیادہ کرتے ہیں، آج صبح دفتر جاتے یا آتے وقت کسی بھی خاتون یا صاحب کو ویلنٹائن ڈے کے بارے میں بات کرتے نہیں سنا، دفتر میں درجنوں خواتین کام کرتی ہیں اور آئی ٹی پروفیشنل ہوتے ہوئے سب سے واسطہ پڑتا رہتا ہے، لیکن حیرت ہے کسی نے بھی اس بارے بات نہیں کی ہے۔

گھر واپس پہنچا تو دونوں بیٹے بھاگ کر آئے اور ایک ایک جپھی ڈالی اور سویڈش میں “آلا یارتن ڈاگ” کہا، اسکا مطلب ہے ہیپی ویلنٹائن ڈے۔

یورپ میں ویلنٹائن ڈے زیادہ زوروشور سے چھوٹے بچوں  کے سکولوں اور اُولڈ ہاؤسز میں منایا جاتا ہے، سکولوں میں ٹیچرز بچوں کو اپنا ویلنٹائن کہہ کر انہیں احساس دلاتے ہیں کہ آپ ہمارے لئے بہت اہم ہیں، ہم آپکی قدر اور عزت کرتے ہیں اور آپ کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ اس دن اپنی زندگی میں اہم لوگوں کو ویلنٹائن وِش کریں۔ کم وبیش ایسے ہی اُولڈہاؤسز میں نرسیں بوڑھے مائی بابوں کو اپنا ویلنٹائن کہتے ہیں اور انہیں احساس دلاتے ہیں کہ آپ ہمارے لئے بہت اہم ہیں، رشتوں کی مضبوطی کیلئے ہیپی ویلنٹائن کہا جاتا ہے، اس دن چھوٹے بچوں کے سکولوں اور اُولڈہاؤسز کو سجایا جاتا ہے خاص کھانے منگوائے جاتے ہیں اور سارا دن بچوں اور بوڑھوں کو رشتوں کا احساس دلایا جاتا ہے، شاید کچھ نوجوان مرد خواتین بھی تنہائی میں ویلنٹائن وِش کرتے ہوں لیکن پبلیکلی یہ لفظ سننے کو نہیں ملتا، نہ ہی کہیں سُرخ گلاب لئے لوگ نظر آتے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ویلنٹائن ڈے منایا کہاں جاتا ہے؟ یہ دن زیادہ زوروشور سے دنیا کے ان ممالک میں منایا جاتا ہے جہاں ٹھرکی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، ان میں جنوبی ایشیاء کے ممالک سرفہرست ہیں۔ پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا ایسے ممالک ہیں جہاں ویلنٹائن ڈے پر لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کئیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ویلنٹائین ڈے کے سب سے بڑے مخالف وہ لوگ ہیں جنکا بس نہیں چلتا، جنکا بس چلتا ہے انکا ہر دن ویلنٹائن ہی ہوتا ہے، یہاں لوگ جتنے مرضی سسٹرز ڈے اور یوم حیاء منا لیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، حقیقت میں مملکت پاکستان میں اس وقت شرافت کا یہ عالم ہے کہ لوگ اپنے بچے بچیوں کو اکیلے سکول کالج نہیں بھیج سکتے، ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ انکے بچے کسی وحشی کی ہوس کی بھینٹ نہ چڑھ جائیں، یورپین ممالک جنہیں ہمارے لوگ کافر ممالک کہتے ہیں وہاں بچے اکیلے سکول جاتے ہیں اور اکیلے ہی واپس آتے ہیں، کسی والدین کو یہ پریشانی نہیں ہوتی کہ بچے گھر واپس آئیں بھی گے کہ نہیں۔ پاکستانیوں کو چاہئیے کہ مغربی ممالک اور کفار کو گالیاں دینے کی بجائے اپنا کردار اچھا کریں اور دنیا کو عملی طور پر ایک مثالی معاشرہ بنا کر دکھائیں جہاں نام کی بجائے حقیقت میں دوسرے کی بہن بیٹی کو اپنی بہن بیٹی سمجھا جاتا ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں