370

جنگی دھمکیاں اور ٹماٹر

اکیسویں صدی کی فوج جو اس دور میں بھی گائے کے پیشاب سے بنی دال وہ بھی سلور کی تھالی میں پرو کے کھاتی ہو اسکو ہر کبوتر میں پاکستانی آئی ایس آئی  کلبھوشن بھگوان ہی نظر آئے گا ۔اور پھر دھمکیاں بھی ٹماٹروں کی ہی دیں گے ۔مودی ایک چاہے والے سے پرائم منسٹر تو بن گیا لیکن عادتیں وہی ہیں۔

چائے بیچنی ہے چاہئے چنے کے چھلکوں کو ہی کیوں نہ پتی ثابت کرنا پڑے لیکن یہ بھول گیا کہ اب وہ دور نہیں ہے کہ لوگ تمھاری گھٹیا چال کو پہچان نہ سکیں سرجکل سٹرائیک کا ڈھنڈورا پیٹا گیا وہ سارا جھوٹ کا پلندہ نکلا پاکستان اسلام کے نام پہ بنا ہے اور اسکا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا آج صدر ضیاء کی وہ بات یاد آرہی ہے کہ انڈیا والے سنن لیں اگر تم نے پاکستان پہ حملہ کیا تو اسلام کو دنیا سے ختم نہیں کر پاؤ گے لیکن اگر ہم نے انڈیا پر حملہ کیا تو شاید بھگوان کا نام ونشان دنیا سے مٹ جائے گا ۔لیکن انکی ایک بات سے رشک آتا ہے کہ انکے ٹماٹر والے بھی اپنے ملک کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے جبکہ ہمارے ڈگریوں والے بھی اپنی فوج کی مخالفت میں انکا ساتھ دے رہے ہیں ۔انڈیا وہ ٹماٹر پاکستان میں نہیں دے گا ہم لیموں اور دہی سے گزارہ کر لیں گے لیکن اٹلی کی طرح انھی ٹماٹروں پہ ورک ویزے نکال کر ہمارے کچھ بندوں کو انڈین ایمیگریشن ضرور دے گا کیونکہ جو لوگ اپنی فوج کے خلاف ہیں وہ اب کس منہ سے پاکستان کے ایئر ہورٹس پہ لینڈ کریں گے ۔

ہمارے وزیراعظم نے سامنے آکے ایک اچھا جواب دیا ہے جو قابل تعریف ہے ،انڈیا نے پاکستان اور کشمیر کی خار میں وہی طریقہ استعمال کیا ہے جو کئی سالوں سے الطاف بھائی کراچی میں کرتے تھے اور وہ انڈیا کے چہیتے تھے۔ ویسے ایک طرح سے تو ٹماٹر روک کے اچھا کیا ہے کیونکہ غریب لوگ تو اتنے ٹماٹر کھاتے نہیں پاکستان میں امیر لوگ ہی کھاتے ہیں اور زیادہ بیماریاں بھی امیروں کو لگتی ہیں جنکا پاکستان میں کوئی علاج بھی نہیں ہوتا تو بہتر ہے کہ انڈیا ٹماٹروں سے ہی جنگ لڑے ۔مودی نے زندہ مسلمان جلا دے تھے اور  اب اپنے الیکشن جیتنے کی کوششش میں مذہب کا استعمال کر رہا ہے دوسری  طرف طالبان اور امریکہ کی صلح میں انڈیا نظر انداز ہو رہا تھا تو یہ سب تو کرنا ہی تھا ۔

انڈیا کی ٹماٹروں سے لڑی گئی جنگ بھی مودی کو دوبارہ پرائم  منسٹر نہیں بنا سکتی ویسے پاکستانی بھی عربیوں کی طرح اپنی چیز بنانے کا تو نہیں سوچتے ادھر ادھر سے ہی لیتے ہیں اگر یہی ٹماٹر گھر کی کیاریوں میں اگاتے تو وہ پسینے کی بدبو کے مارے ہوئے ٹماٹروں کی کیا ضرورت تھی مجھے تو انڈیا  کے مسا لحوں سے ہی بدبو آجاتی ہے یہ سوچ کے کہ انکے پسینے کے مارے  ہوئے بدبو دار بندوں نے تیار کیے ہونگے ۔یہ تو مجھے آج پتا چلا کہ انکا ٹماٹر پاکستان آتا ہے آدھے انڈیا میں ٹوائلٹ ہی نہیں ہیں تو وہ ٹماٹروں کے کھیت میں ہی کام چلاتے ہونگے یہ بھی اللہ کا کرم ہوا کہ ٹماٹر رک گئے ورنہ نجانے ہم کب تک گندگی کھاتے ۔لیکن انڈیا کا میڈیا،انڈیا کی عوام انکے صحافی سب اپنی دال والی فوج کے ساتھ ہیں لیکن ہم میر جعفر اپنی پاکستانی فوج کی خامیاں ڈھونڈتے رہتے ہیں ۔اللہ نہ کرے کچھ ہو اگر کچھ ہوتا ہے تو ان سب کو باڈر پہ بھیجا جائے جو دن رات اپنی فوج کی اینٹ سے اینٹ بجاتے ہیں یا جو ڈیم کی مخالفت کرتے ہیں اب کدھر ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ ڈیم ہماری لاشوں پہ بنے گا اگر انڈیا نے پانی روک دیا تو خیر پہلی جنگ ہوگی۔

دنیا میں جس میں ٹماٹروں سے فائر کیے جائیں گے اور مودی الیکشن پھر بھی  نہیں جیتے گا پاکستان زندہ باد ہماری فوج ہمارا فخر !

اپنا تبصرہ بھیجیں