438

جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے

کہاوت مشہور ہے جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، عموماً یہ کہاوت تب بولی جاتی ہے جب کوئی شخص بے بنیاد بات کہے اور پھر اس پر ڈٹ جائے لیکن بعد میں وہی بات جھوٹ کا پلندہ ثابت ہو، کچھ ایسا ہے ہمارے ہمسائے بھارت کے ساتھ ہوا ہے، ہندو انتہا پسندوں پر مشتمل بے جے پی، بھارتی میڈیا اور بھارتی فوج نے پلوامہ حملے کے آدھے گھنٹے کے اندر اندر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان پر الزامات کی بارش کردی اور نام نہاد بدلہ لینے کیلئے پر تولنے لگے، کوئی اور ملک ہوتا تو شاید انڈین جھوٹا پراپوگنڈا مان لیتا اور انڈین مطالبے پر اپنے دو تین شہری انکے حوالے کردیتا، لیکن پاکستانی فوج گزشتہ بیس سال سے ان دیکھے دشمن کیخلاف لڑ لڑ کر بیٹل ہارڈن بن چکی ہے اور گزشتہ ستر سال سے انہیں ٹریننگ ہی بھارتی عیاریوں کو سامنے رکھ کر دی جارہی ہے، اس لئیے جب انڈیا نے جنگی دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع کیا تو پاک فوج اور پاک حکومت نے نہایت ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ باز رہے اور ڈائیلاگ سے مسئلہ سلجھانے کی کوشش کرے، جب بھارت پھر بھی باز نہ آیا تو وزیراعظم نے پیار اور دھمکی دونوں چیزوں سے کام لیتے ہوئے انہیں خبردار کیا، کہ پاکستان کسی دراندازی کی صورت میں جواب دینے کا سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا۔

بھارتی میڈیا، حکومت اور فوج پر جنگی جنون سوار تھا، انہوں نے آخر کار چھبیس فروری کی صبح تین بجے اپنے کچھ جنگی طیارے پاکستانی فضائی حدود میں داخل کر ہی دئیے، یہ طیارے بدحواسی میں پاکستانی علاقے میں آئے اور ایک چکر لگا کر اپنا پے لوڈ جنگل میں پھینک کر واپس بھاگ گئے، اس واقعے پر پاک فوج نے فوراً ٹوئٹر پر جواب دیا اور وہی بات کہی جو حقیقت میں ہوئی تھی، لیکن دوسری طرف بھارتی میڈیا نے شور شرابا ڈالنا شروع کردیا کہ ہماری فوج نے تین سو دہشت گرد ہلاک کر دئیے ہیں، اس واقعہ کو انٹرنیشنل میڈیا نے بھی خوب کوریج دی، نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، گارڈین، انڈیپنڈنٹ، اور ٹیلی گراف سمیت دنیا کے مشہور اخبارات نے اسے شہ سرخیوں میں جگہ دی، پاکستانی فوج اور حکومت کی جگ ہنسائی کی گئی، بدلے میں پاک فوج کو سنجیدہ قدم اٹھانا پڑا اور کامیاب کاروائی کرتے ہوئے دو انڈین مگ 21 طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ کو بھی زندہ پکڑ لیا گیا، جسے تین دن بعد ہی وزیراعظم عمران خان نے جذبہ خیرسگالی اور امن کے حصول کیلئے چھوڑ دیا گیا۔

دوسری طرف بھارت میں اسے بھی پاکستان کی کمزوری قرار دیا گیا اور کہا کہ پاکستان ڈر گیا ہے، انہوں نے ہمارا ایک طیارہ گرایا ہے جبکہ ہم نے بھی انکا ایک ایف سولہ طیارہ گرا دیا ہے، اور اپنے ہی تباہ ہوئے ہوئے مگ 21 طیارے کے پرزے ٹی وی پر دکھا کر لوگوں کو بیوقوف بنانے لگے، جس پر نہ صرف خود انڈیا میں ماہرین سوالات اٹھائے بلکہ امریکی ماہرین نے بھی اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔

دنیا اس وقت گلوبل ویلیج بن چکی ہے اور اب دنیا میں کہیں بھی وقوع پذیر ہوئی کوئی چیز چھپائی نہیں جاسکتی، یہی وجہ ہے کہ پاک فوج نے اس واقعہ کے بعد ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کو اس مقام کا دورہ کرنے کی دعوت دی، تاکہ پاکستان انڈیا کے عوام اور باقی دنیا کو سچ دکھایا جاسکے، میڈیا نے پہاڑ پر ٹوٹے ہوئے چند درخت دکھائے، اس سے بھارتی جھوٹ کا بھانڈہ پھوٹ گیا، بھارت میں اپوزیشن جماعتیں اس واقعہ کے فوراً بعد ویڈیو اور تصویری شواہد پیش کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں، کانگریس کے اہم رہنما ڈگ وجے سنگھ نے عمران خان کو پائلٹ چھوڑنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ پاکستان نے ایک اچھا ہمسایہ ہونے کا نیا راستہ دکھایا ہے۔

بھارتی جھوٹ کو اصل میں خود بھارتی وزیر سرندراجیت سنگھ نے بےنقاب کیا جب اس نے یہ پبلیکلی تسلیم کیا کہ پاکستان میں بھارتی فضائیہ کی کارروائی محض وارننگ تھی، انڈین طیارے اندر ضرور گئے تھے، لیکن چکر لگا کر واپس آگئے اور پاکستان میں کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے اسے بھارتی میڈیا کا ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو نریندرا مودی نے تین سو دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا خود دعویٰ کیا ہے اور نہ ہی بی جے پی کے ترجمان نے ایسا ہونے کا اعلان کیا ہے۔

اس واقعہ پر پاکستانی فوج اور حکومت کو اخلاقی برتری حاصل ہوئی ہے، اور دنیا یہ بات جان گئی ہے کہ پاکستان نے ایک ایٹمی ملک کے ہوتے ہوئے نہ صرف اپنے حواس پر قابو رکھا بلکہ اس واقعے پر انڈین پائلٹ کو چھوڑ کر اور امن کا پیغام دیکر دونوں ممالک کو خطرناک جنگ سے بچایا۔ موجودہ واقعہ پر انڈیا کو ساری دنیا کے سامنے سبکی اٹھانی پڑی ہے، اور الیکشن جیتنے کی جس بنیاد پر مودی نے یہ ڈرامہ رچایا تھا، اسے اس الیکشن میں بھی شکست ہوتی نظر آرہی ہے، کیونکہ بھارت میں امن پسند شہریوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جو جنگ نہیں چاہتی اور وہ مودی کے انتہا پسند نظریات سے تنگ ہے، دوسری طرف پاکستان یہ امید کررہا ہے کہ انڈیا میں نئی حکومت سے کشمیر کے مسئلے پر بات کر کے اسے حل کیا جائے اور دونوں ملک اپنے اصل مسائل پر توجہ دیں جن میں کڑوروں لوگوں کو غربت سے نکالنا اور انہیں تعلیم دینا شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں