نیوزی لینڈ کی دومساجد میں فائرنگ سے کم از کم 49 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جنہیں ہسپتال منتقل کردیاگیا، جبکہ کرائسٹ چرچ کی تمام شاہراہیں آمدو رفت کے لیے بند اور ملک بھر میں سکول اور گرجا گھر وغیرہ بھی بند کردیئے گئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مسجد النور اور مسجد لنووڈ میں فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 49 افراد شہید ہوگئےجن کی تصدیق نیوزی لینڈ کی وزیراعظم آرڈن نے بھی کردی۔حملے کے بعد ملک کی تمام مساجد بھی بند کردی گئیں اور مسلمانوں کو نماز جمعہ پڑھنے کے لیے مساجد میں آنے سے روکدیا گیا۔
مسلح شخص کی جانب سے فائرنگ نماز جمعہ کے دوران کی گئی ، ایک حملہ آور کو نیوزی لینڈ پولیس نے گرفتار کرلیا ہےجبکہ ان کے ساتھیوں کی تلاش جاری ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین کا کہنا ہے حملہ آور نے فوجی یونیفارم پہن رکھی تھی، حملہ آور نے گولیوں کے دو میگزین فائر کیے۔
دوسری طرف ڈیلی میل کے مطابق نیوزی لینڈ کی پولیس نے ایک خاتون سمیت چار مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جن سے تفتیش جاری ہے ۔
غیر ملکی ویب سائٹ ” ڈیلی میل “ نے اپنی رپورٹ نے دعویٰ کیاہے کہ ایک دہشتگردی نے النور مسجد کے اندر سے فائرنگ کرتے ہوئے لائیو سٹریمنگ بھی کی ، یہ واقع دوپہر ڈیڑھ بجے پیش آیا جس وقت جمعہ کی نما ز کی ادائیگی کا وقت ہو رہا تھا ۔ایک حملہ نے خود کو ٹویٹر پر ” برینٹن ٹرینٹ “ ظاہر کیا ہے اور اپنا تعلق آک لینڈ کے قریبی علاقے گرفٹن سے بتایا ہے ۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فوٹیج میں حملہ آور نے سیمی آٹو میٹک گن کا استعمال کرتے ہوئے نماز کیلئے آنے والے افراد پر فائرنگ کر دی جس کے باعث بڑی تعداد میں شہری شہید ہو گئے ہیں تاہم اس موقع پر لوگوں نے وہاں سے بھاگنے کی بھی کوشش کی لیکن اس درندہ صف شخص نے ان پر بھی گولیاں چلائیں ۔
نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں حملے اور شہادتوں کے بعد ملک بھر میں الرٹ کردیا گیا اور اب سی بی ایس نیوز ایک عینی شاہد کی زبانی وہاں ہونیوالے واقعے کی کہانی سامنے لے آیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق عینی شاہد لین پنیہا نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’ اس نے سیاہ لباس میں ملبوس ایک شخص کو اس نے مسجد النور میں داخل ہوتے دیکھا اور پھر درجنوں گولیوں کی آواز سنائی دی ، جس کے بعد خوف کے مارے لوگ مسجد سے باہر بھاگتے دکھائی دیئے ‘۔ پنیہا مسجد کے قریب ہی رہائش پذیر ہے اور اس نے بتایاکہ ’فائرنگ کے بعد مسلح شخص وہاں سے بھاگا اور بظاہرسیمی آٹومیٹک ہتھیار دکھنے والا اسلحہ پھینکا اور فرار ہوگیا۔ پنیہا نے بتایا کہ وہ مسجد میں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے گیا، ہرجگہ پر شہید لوگوں کو دیکھا، تین جسد خاکی ہال میں پڑے تھے ، مسجد کے مرکزی دروازے اور اندر بھی موجود تھے ، یہ منظرناقابل یقین تھا، میرے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ کیسے کوئی شخص لوگوں کیساتھ ایسا کرسکتا ہے ، یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے ، وہاں سے نکلنے میں پانچ لوگوں کی مدد کی جن میں سے ایک معمولی زخمی تھا۔
پنیہا نے بتایا کہ ’میں اس مسجد کے قریب ہی پانچ سالوں سے رہائش پذیر ہوں، یہ لوگ شاندار ہیں، وہ انتہائی دوستانہ ماحول میں رہتے ہیں، پھر یہ سب کچھ میرے لیے ناقابل فہم ہے ‘۔ اس نے بتایا کہ ’’ حملہ آور سفید فام تھا جس نے ہیلمٹ پر کچھ ڈیوائس نما چیز لگا رکھی تھی جس کی وجہ سے وہ ایک فوجی سے ملتی جلتی مشابہت میں تھا‘۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے کہا ہے کہ مسجد میں فائرنگ دہشت گردی ہے جس کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، مجرمانہ سوچ کے حامل افراد نے مکمل منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردانہ حملہ کیا جس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجرمانہ سوچ کے حامل افراد نے مکمل منصوبہ بندی کے تحت دہشت گرد حملہ کیا جس کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، پولیس پوری طرح متحرک اور شہریوں کو مکمل تحفظ دینے کیلئے کوشاں ہے، شہریوں سے درخواست ہے کہ وہ پولیس کی ہدایات پر عمل کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج کا حملہ دہشت گردی ہے اور اس کیلئے نیوزی لینڈ کا انتخاب کیا گیا، آج کا واقعہ ہمارے معاشرے کی عکاسی نہیں کرتا اور ہم اس دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ زیر حراست ایک شخص کی شہریت آسٹریلوی ہے جبکہ دیگر کی شہریت سے متعلق ابھی نہیں بتا سکتے اور ابھی بہت سی معلومات سامنے نہیں لا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے طور پر تیار رہتے ہیں مگر آج کا حملہ اچانک تھا اور حملہ کرنے والے دہشت گرد واچ لسٹ میں شامل نہیں تھے ، واقعے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور تفتیش کی جا رہی ہے کہ ملزمان تک اسلحہ کیسے پہنچا جبکہ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان کی کار میں بھی بارودی مواد نصب تھا۔
کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں حملہ آور نے اندھا دھند فائرنگ کر دی جس میں اب تک 20 سے زائد افراد کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم النور مسجد میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کیلئے جانے والی بنگلہ دیشی ٹیم محفوظ رہی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کی ٹیم نیوزی لینڈ کیخلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کی تیاری کر رہی تھی جوکہ کل کھیلا جانا تھا تاہم آج انتہائی ہولناک واقعہ پیش آ گیا ہے جس میں بنگلہ دیشی کھلاڑی بال بال محفوظ رہے ہیں ۔
بنگلہ دیشی ٹیم کے اوپننگ بیٹسمین تمیم اقبال نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ پوری ٹیم محفوظ رہی ہے اور مسجد سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی ۔ٹیسٹ کیپٹن مشتفیق الرحمان کا کہناہے کہ اللہ نے ہمیں بچا لیا ہے ، ہم بہت زیادہ قسمت والے ہیں ، اس طرح کا واقعہ دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے ، ہمارے لیے دعا کریں ۔
بنگلہ دیش کے کرکٹ بورڈ نے ٹویٹر پر پیغام جاری کر تے ہوئے کہاہے کہ کرکٹ ٹیم کے تمام اراکین کرائسٹ چرچ میں ہیں جو کہ باحفاظت ہوٹل میں پہنچ چکے ہیں اور ہم ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں ۔
بنگلہ دیش ٹیم کی کارکردگی اور سٹریٹجک اینالسٹ شری نواس نے کہا ہے کہ واقع نے کھلاڑیوں کے دلوں کو دہلا کر رکھا دیاہے اور ہر طرف گھمسان ہے ۔
وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ”کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہونے والے دہشتگرد حملے سے مجھے شدید دھچکا پہنچا ہے جس کی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہیں ، ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ہے ، ہماری دعائیں متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں ۔“