نیوزی لینڈ دہشت گردی کے واقعہ کی سترہ منٹ کی ویڈیو دل پر پتھر رکھ کر دیکھی، آنکھوں میں آنسو تھے، ظالم وحشی انسان نے پوری فوجی یونٹ کے برابر اسلحہ گاڑی میں رکھا ہوا تھا، فوجی وردی پہن کر اپنے سینے پر لائیو کیمرہ لگا کر اپنی کاروائی اون لائن لوگوں کو دکھا رہا تھا، جس طریقے سے اس نے مسجد کے پیچھے والی گلی میں گاڑی کھڑی کی، اس سے ظاہر ہوتا ہے، کہ اس نے اس کام کو کرنے کیلئے تمام منصوبہ بندی پہلے سے کی ہوئی تھی اور تمام راستوں سے واقف بھی تھا، اسے کسی قسم کی جلدی نہیں تھی نہ ہی کسی قسم کا ڈر یا خوف تھا۔ ابھی لوگ جمعہ کی تیاری کر رہے تھے، اسلئیے 49 لوگ شہید ہوئے ہیں، اگر عین جماعت کے موقع پر آتا تو زیادہ لوگ اس وحشی کا نشانہ بننے تھے، دو دفعہ گاڑی سے اسلحہ لوڈ کر کے مسجد میں گیا اور تمام کمروں میں مردہ پڑھے ہوئے لوگوں پر بھی گولیاں چلاتا رہا، حتیٰ کہ باہر سڑک پر کھڑے لوگوں کو بھی نشانہ بناتا رہا، اور اس دوران نہ تو پولیس آئی نہ ہی کوئی ایمبولینس، سترہ منٹ بہت زیادہ وقت ہوتا ہے، پولیس کو پانچ سے دس منٹ کے اندر اندر وہاں پہنچ جانا چاہئیے تھا، اس دہشت گرد نے ویڈیو بھی فرسٹ ورلڈ میں رہنے والے مسلمانوں کو دہشت زدہ کرنے کیلئے ہی بنائی تھی۔
نیوزی لینڈ ساؤتھ پول کے پاس ہے اس لئے وہاں دن پہلے نکلتا ہے جبکہ سیکنڈی نیوین ممالک نارتھ پول کے پاس واقع ہیں، یہاں دن ساری دنیا کے بعد غروب ہوتا ہے، اسلئے جب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اس وقت سویڈن میں جمعہ کی صبح کا وقت تھا اور لوگ دفاتر جانے کی تیاری کر رہے تھے، دوپہر کو میں اپنی روٹین کے مطابق جمعہ پڑھنے گیا، ذہن کے کونے کھدرے میں ایک بار آیا کہ کہیں ایسا واقعہ یہاں نہ ہوجائے کیونکہ اسلام سے نفرت کرنے والے لوگ تھوڑی تھوڑی تعداد میں تمام فرسٹ ورلڈ ممالک میں پائے جاتے ہیں، اور سویڈن کے ایک انگلش نیوز پیپر ، دا لوکل، نے پہلے ہی نیوزی لینڈ فائرنگ کے واقعہ کو دوسال پہلے سٹاک ہوم میں ہونے والے واقعہ سے جوڑا ہوا تھا، جو کہ بظاہر جھوٹ پر مبنی تھا لیکن یہ ظاہر کر رہا تھا کہ اسلام سے نفرت کرنے والے اس اخبار میں بھی موجود ہیں، بحرحال میں اپنے وقت پر مسجد پہنچا تو وہاں روٹین کی طرح پاؤں رکھنے کی بھی جگہ نہیں تھی، لوگ بغیر کسی خوف کے جمعہ پڑھنے آئے ہوئے تھے، سویڈش مسلم امام صاحب نے شہید ہونے والوں کیلئے دعائیں مانگیں اور اللہ تعالی سے ہم سب کیلئے دین اسلام پر عمل کرنے کیلئے استقامت کی دعا مانگی۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن سیکنڈی نیویا کے ممالک اور خاص طور پر سویڈن میں کئی کئی ماہ بعد کہیں کوئی پولیس کی گاڑی نظر آتی ہے، اور یہاں بندوق پستول اٹھائے سیکیورٹی گارڈ والی نوکری کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے، یہاں تک کہ بنکوں کے اندر باہر بھی کسی قسم کا اسلحے والا سیکیورٹی گارڈ نہیں ہوتا، اور یہاں بھی مسلمان نیوزی لینڈ کی طرح کل آبادی کا تقریباً ایک فیصد ہی ہیں اور جمعہ والے دن مساجد نمازیوں سے بھری ہوئی ہوتی ہیں، کیونکہ مسلمان خواہ کتنا ہی نافرمان کیوں نہ ہوجائے کم ازکم جمعہ پڑھنے مسجد ضرور چلا جاتا ہے، اگر یہاں کسی وحشی انسان نے ایسی گھٹیا حرکت کر دی تو بہت بڑا جانی نقصان ہوگا۔ مسلمان بھی اس ملک کے ایسے ہی شہری ہیں جیسے کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے، لہذا یہاں پولیس پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، کہ مسلمان نمازیوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ اللہ مسلمانوں پر رحم فرمائے، آمین۔
#طارق_محمود