سویڈن نے تارکین وطن کے جرائم کے اعداد و شمار دینے سے انکار کر دیا ہے۔ سویڈش گورنمنٹ نے تارکین وطن سے متعلق کسی بھی قسم کے جرائم کے اعداد و شمار دینے سے انکار کر دیا ہے اور اتھارٹیز نے اسکی وجہ بھی نہیں بتائی ہے۔ سویڈن کے قومی ٹی وی ایس وی ٹی میں ایک پروگرام میں اتوار اس بات پر بحث کی گئی کہ گیارہ سال ہو گئے ہیں سویڈن نے نسلی بنیادوں پر جرائم کے اعدادوشمار نہیں دئے۔ اور آگے بھی اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ سویڈن اس بارے میں کوئی بات کرے۔
بائیں بازو کی ساری جماعتیں حکمران جماعت سوشل ڈیموکریٹس سمیت کسی نے بھی اس پروگرام میں جاری بحث میں حصہ نہیں لیا۔ اسکی وجہ سادہ سی ہے کہ یہ ٹی وی پروگرام دس ملین ناظرین نے دیکھنا تھا اور اگلا سال سویڈن میں الیکشن کا سال ہے اور کوئی بھی پارٹی اس حساس موضوع پر بات نہیں کرنا چاہتی۔ اور خاص طور پر سویڈن ڈیموکریٹ ایس ڈی کے ساتھ تو کوئی بھی پارٹی خاص طور پر بات نہیں کرنا چاہتی کیونکہ یہ تارکین وطن کی مخالف جماعت ہے اور ہمیشہ اس موقعے کی تلاش میں رہتی کہ تارکین وطن کے خلاف انہیں کوئی بات ملے اور وہ لوگوں میں نسلی نفرت پھیلا کر اپنا ووٹ بنک پکا کرے۔
آخرکار یہ مباحثہ ایس ڈی کے رہنما میتھیو کارلسن اور اور لیفٹ ایکیڈیمک کے جرزی سارنیکی کے درمیان ختم ھوا۔ سویڈش ٹی وی نے بظاہر تارکین وطن اور جرائم کے بارے میں افواہیں ختم کرنے کے لئے یہ اختلافی پروگرام شروع کیا مگر حکمران اتحاد کی عدم شرکت کی وجہ سے اس موضوع پر ابہام میں آضافہ ہی ہوا کیونکہ سویڈن اس موضوع پر کسی بھی قسم کے اعداد و شمار دینا نہیں چاہتا اور آخری دفعہ سویڈن نے 2005 میں ایسے اعدادوشمار دئیے تھے۔