سویڈن اور اونٹ! جب ہم یہ بات سنتے ہیں تو یقین نہیں آتا کہ اونٹ عربوں کے صحرا سے چل کر شمالی یورپ کے ملک سویڈن کیسے آ گئے۔
سویڈن کے شہر گوتھن برگ میں ایک اونٹوں کا مرکز بنانے کے بارے میں سوچا جا رہا ہے اور اس کے لئے مختلف جگہوں سے ڈیڑھ ملین سویڈش کراؤن بھی اکھٹے کر لئے گئے ہیں۔ ابھی تک بلڈنگ بنانے کی اجازت تو نہیں ملی مگر بہت سارہ پیسہ اونٹوں کا دودھ امپورٹ کرنے اور اونٹ پارک کے بارے میں معلومات اور تجربہ حاصل کرنے میں بہت سے ملکوں کی سیر پر اڑا دیا گیا ہے۔
سویڈش اخبار ایس وی ٹی کے مطابق گوتھن برگ کے علاقے اینگیریڈ میں اونٹ پارک بنانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے اور اس مقصد کے لئے ویسترا گوٹ لینڈ ریجن نے اپنی سپورٹ فراہم کرنے کی یقین دھانی کروا دی ہے۔
سویڈش شہری گیزا ناگی جو اس پراجیکٹ کے روح رواں ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس پرجیکٹ سے 20 لوگوں کو نوکریاں ملیں گیں اور دنیا اسے دیکھنے آئے گی تو سویڈن میں سیاحت بڑھے گی۔ اونٹوں کو پوری دنیا میں پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور ساری دنیا بشمول جاپان اور چائینا سے لوگ سویڈن آئیں گے۔ 2015 کے موسم خزاں میں گوتھن برگ شہر کی کونسل اور نوکریاں ڈھونڈنے والے ادارے نے ایک ملین سویڈش کراؤن اکٹھے کر کے دیے تھے اور باقی کا آدھا ملین انٹیگریٹڈ فنڈز کی شکل میں اکٹھے ہوئے۔ سیاستدان اس منصوبے کے حق میں ہیں اور اونٹ پارک بنانے کے لئے ناگی اور ان کے ساتھیوں نے کافی ملکوں کے قزاقستان سمیت سٹڈی ٹورز بھی کر لئے ہیں۔
گرین پارٹی کی مالن لارسن جو اس منصوبے میں پیش پیش ہیں وہ اونٹ کا دودھ بیچنے کے لئے کمپین بھی کر رہی ہیں۔ مالن کہتیں ہیں کہ اونٹ کے دودھ سے آٹزم، ٹیوبر کلولزز، ذیابیطس اور جگر کی بیماریوں کا علاج ہو سکتا ہے۔ مالن اس مقصد کے لئے فیس بک کا ایک پیج بھی چلا رہیں ہیں جسکا عنوان ہے۔
“مجھے ابھی اونٹ کا دودھ چاہیے”
دوسری طرف فوڈ اور ڈرگ ایڈمینسٹریشن کے محکمے کا کہنا ہے کہ اونٹ کا دودھ کسی بھی بیماری کے لئے میڈیکلی ریکمینڈ نہیں کیا جا سکتا اور ایسی کوئی بھی مہم غیر قانونی ہے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Geeza Pro’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px Helvetica}