Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
332

سٹاک ہوم سٹڈی سرکل کا 105 سیشن عارف کسانہ صاحب کی میزبانی میں ھوا۔

سٹاک ہوم سٹڈی سرکل کا105 سیشن جناب عارف کسانہ صاحب کی رہائشگاہ پر شام تین بجے  منعقد ہوا۔ اس سیشن کے آیجنڈے میں قرآن پاک کی سورۂ آلمدثر کی آیت ایک سے آیت 15 کا اردو ترجمہ اور تفسیر شامل تھی۔ اسکے  علاوہ اس سیشن میں عربی لفظ “غلو” پر تفصیل سے بات کی گئی۔

تقریب میں سٹاکھولم سویڈن سے قرآن اور اسلام کیساتھ محبت رکھنے  والی چیدہ چیدہ شخصیات نے شرکت کی جن میں جناب  مرزا احسان، وقار الحسن، ڈاکٹر محسن سلیمی، شہریار خان، برکت حسین، رفیق منہاس، حمزہ الرحمن، تیمور عزیز، طارق محمود، منیب بشیر چوہدری اور دیگر شریک تھے۔

عارف کسانہ صاحب نے اپنے روایتی انداز سے محفل کا آغاز کیا اور پاور پوائنٹ سلائڈز کے ساتھ سورۂ المدثر کی پہلی پندرہ آیات کا لفظی ترجمہ اور تفسیر دور حاضر اور خاص طور پر پاکستان کے حالات کے حوالے سے بیان کی۔ اسکے  بعد عربی لفظ غلو پر تفصیل سے بات ہوئی۔ غلو کا مطلب حسد سے بڑھ جانے والا یا کسی بھی انسان کی بے انتہا بڑائی بیان کرنا ہوتا ہے جسکی کوئی دلیل نہیں ہوتی یا ہمارے پاس اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کوئی ثبوت نہیں ہوتا۔ اسکی مثال ایسے دی جا سکتی ہے کہ اگر کوئی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہتا ہے کہ وہ گھوڑے کی ایک رقاب  پر پاؤں رکھتے تھے  اور دوسری پر رکھنے سے پہلے  ایک پورا قرآن تلاوت کر لیتے تھے۔ یا اگر کوئی یہ کہے  کہ ولی اللہ علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ ہر روز ایک حج بیعت اللہ کر لیتے تھے۔ تو ان دونوں صورتوں میں اس شخص کے پاس ان باتوں کو ثابت کرنے کے لئے   کوئی ثبوت نہیں ہوتا۔
کسانہ صاحب اس حوالے سے قرآن کی سورۂ النساء کی آیت 171 کے شروع کے الفاظ کا حوالہ دیتے  ہیں کہ اللہ تعالی اہل کتاب سے کہتے  ہیں کہ دین کی بات  میں حد سے نہ بڑھیں اور خدا کے بارے میں حق کے سوا کچھ نہ کہیں۔

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Geeza Pro’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px Helvetica}

غلو کا استعمال موجودہ حالات میں بھی ہم اکثر کرتے ہیں جیسا کہ کسی بھی شخصیت کا نام اتنا زیادہ بڑھا کر بیان کیا جائے اور مبالغہ آرائی سے کام لیا جائے۔ مثلاً جب ہم کسی مذہبی عالم کا تعارف  کراتے ہیں تو ہم آدھا آدھا گھنٹہ صرف  اس کو مختلف  القابات ہی دیتے  رہتے  ہیں جیسے  اس تصویر میں ہم دیکھ سکتے  ہیں کہ اصل اسلام پھیلانے والے اور غلو کا استعمال کر کے دنیاوی فائدے آٹھانے والے کون ہیں۔

اس کے بعد شرکا محفل نے غلو پر اپنی رائے کا بھرپور اظہار کیا۔ سیشن کے اختتام پر حاضرین محفل کے لئے حسب معمول چائے اور کھانے کا انتظام بھی تھا۔

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Geeza Pro’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px Helvetica}

اپنا تبصرہ بھیجیں