Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
323

سویڈش ملیو پارٹی- Swedish Miljöpartiet

ملیو پارٹی بوتشرکا کی سالانہ میٹنگ تومبا سینن میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں پارٹی کی سالانہ رپورٹ پیش  کی گئی۔ جسے ممبران نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ ایگزیکٹو کمیٹی اور الیکشن کمیٹی کے ممبران کا روایتی طریقے سے چناؤ کیا گیا۔
سوڈرٹورن کے ڈسٹرکٹ  جج لیاقت علی خان کو الیکشن کمیٹی کا ممبر منتخب  کیا گیا۔ الیکشن کمیٹی کا کام بتشرکا میونسیپل پارلیمنٹ  اور سٹاک ہوم کاونٹی پارلیمنٹ  اور نیشنل پارلیمنٹ  رکسڈاگ کے لئے مناسب امیدوار ڈھونڈنا ہے۔ گرین پارٹی کی مشہور سیاستدان ایدان اصغری اس میٹنگ کی صدارت کر رہی تھیں۔

سویڈش  گرین پارٹی جسے  ملیو پارٹی بھی کہتے ہیں سویڈن میں ماحول دوست  اور سر سبز قوانین  بنانے کیلئے  کام کر رہی ہے۔ ملیو پارٹی کی بنیاد 1981 میں رکھی گئی اور اسمیں شامل ہونے والے لوگ موجودہ پارٹیوں کی ماحول مخالف پالیسیوں سے تنگ آئے ہوئے لوگ تھے اور سویڈن کو ایک سر سبز اور ماحول دوست  ملک بنانا چاہتے تھے۔
سویڈن میں 23 مارچ 1980 کو نیوکلئر پاور سے بجلی بنانے کی اجازت کا عوامی ریفرینڈم ہوا تھا اور اسمیں عوام کے سامنے  تین تجاویز رکھی گئیں تھیں۔

پہلی تجویز ملک میں نیوکلئر پاور سے بجلی بنانے کے کام کو بند کرنے سے متعلق تھی جسمیں کہا گیا تھا کہ ملک میں موجود پہلے سے کام کرتے ہوئے 12 نیوکلئر پاور سٹیشن اس وقت تک کام کرتے رہیں گے جب تک رنیوایبل انرجی کے پلانٹ اپنا کام شروع نہیں کر دیتے۔ اس سے شہریوں کے روزگار پر کوئی برا اثر نہیں پڑے گا۔
دوسری تجویز بجلی کی بچت کے بارے میں تھی جسمیں کم آمدنی والے لوگوں کی بجلی میں مدد شامل تھی اور الیکٹرک ہیٹنگ کو فوری بند کرنے کا کہا گیا تھا تاکہ وقتی طور پر پہلے سے موجود نیوکلئر پاور سٹیشنوں سے بجلی کا لوڈ کم کیا جا سکے۔ مزید بجلی بنانے کے کارخانوں کو لوکل گورنمنٹس کے حوالے کرنے کی بات تھی اور بجلی کمپنیوں کے ٹوٹل پرافٹ کو ٹیکس فری قرار دیا گیا تھا۔
تیسری اور آخری تجویز میں ہر قسم کے نئے  نیوکلئر کارخانوں کو بنانے پر فوری پابندی لگانے اور پہلے سے موجود کارخانوں پر سخت کنٹرول کرنے اور انہیں دس سال میں بند کرنے کی بات کی گئی تھی۔ مزید یورنیم مائنز کو بند کرنے کی بات کی گئی تھی تاکہ نیوکلئر ہتھیار بنانے پر پابندی کو مضبوط کیا جا سکے۔

دوسری تجویز نے سب سے زیادہ %39 ووٹ حاصل کیے تھےاور قابل عمل قرار پائی تھی۔

گرین پارٹی نے 1988 میں پہلی مرتبہ ملکی تاریخ میں ایک ریکارڈ بناتے ہوئے پارلیمنٹ میں %5.5 سیٹیں حاصل کی تھیں اور 70 سالوں میں پہلی نئی سیاسی جماعت بنی تھی جو پارلیمنٹ  میں نئی داخل ہوئی۔

گرین پارٹی کی ملکی سطح پر ہمیشہ دو لوگ ترجمانی کرتے ہیں جنمیں ایک مرد اور ایک عورت شامل ہوتی ہے۔ 2014 کے جنرل الیکشن سے اب  تک گستاغ فریدولن مرد اور ایزابیلا لوون عورت گرین پارٹی کی ترجمان ہیں۔ 2014 کے جنرل الیکشن میں ملیو پارٹی نے %6.9 ووٹ لیکر پارلیمنٹ  رکسڈاگ میں 25 سیٹیں حاصل کر لیں ہیں اور ملیو پارٹی اب سویڈن کی چوتھی بڑی جماعت بن گئی ہے۔ 2014 کے الیکشن میں چونکہ کوئی بھی جماعت اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ اکیلی حکومت بنا سکے  اسلئے  سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی جماعت سوشل ڈیموگریٹ نے ملیو پارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے حکومت بنائی تھی اسلئے  اب وزیراعظم سٹیفن لوفوین کی حکومت میں ملیو پارٹی کے لوگ بھی شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں