437

کسی کے باپ کا پاکستان تھوڑی ہے۔ Rahat Indori Poetry

اگر خلاف   ہیں ہونے دو جان تھوڑی ہے
یہ سب  دھواں ہے کوئی آسمان تھوڑی ہے

لگے  گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے

میں جانتا ہوں دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے

ہمارے منہ سے جو نکلے  وہی صداقت ہے
ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے

جو آج صاحب مسند ہے کل نہیں ہونگے
کرائے دار ہیں ذاتی مکان تھوڑی ہے

سبھی کا خون ہے شامل یہانکی مٹی میں
کسی کے باپ  کا پاکستان تھوڑی ہے

( نوٹ : آخری شعر میں ہندوستان کی جگہ  پاکستان لکھا گیا ہے  راحت اندوری سے معذرت کیساتھ ۔۔۔۔۔)

اپنا تبصرہ بھیجیں