بوتشرکا کے علاقے آلبی میں پاکستانیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد رہائش پزیر ہے اور انکے بچے سکول جمناسیم اور یونیورسٹی لیول پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ پاکستانی کلچر کیمطابق لڑکیاں ہمیشہ زیادہ تر فارغ وقت اپنے گھروں میں ہی گزارتیں ہیں مگر نوجوان ٹین ایجر لڑکے اپنا فارغ وقت گھر سے باہر دوستوں کیساتھ گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے میں مغربی اور آزاد معاشرہ ہونے کی وجہ سے ماں باپ اکثر فکرمند رہتے ہیں کہ انکے بچے کہیں غلط ہاتھوں میں نہ چلے جائیں۔
ٹین ایجر کسی بھی معاشرے کو جنت بھی بنا سکتے ہیں اور جہنم بھی۔ یہ عمر کا ایسا حصہ ہوتا ہے جہاں رہنمائی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے سویڈن کی مشہور سیاسی اور سماجی شخصیت اور سوڈرٹورن کی عدالت کے آنریری جج لیاقت علی خان صاحب نے 2003 میں آلبی میں پاکستان کلچرل سوسائٹی کی بنیاد رکھی۔ اس تنظیم کے ابتک بچوں اور بڑوں سمیت 250 ممبر ہیں۔
بنیادی طور پر یہ ایک ثقافتی تنظیم ہے اور پاکستانیوں کیلئے ایسی جگہ ہے جہاں آ کر وہ اپنی ثقافت رسومات روایات اور مذہب کو زندہ رکھ سکتے ہیں۔ اس سوسائٹی کا بڑا مقصد بچوں اور نوجوانوں پر خاص طور پر توجہ دینا ہے تاکہ نوجوان ٹین ایجر اپنا فارغ وقت مثبت طریقے سے گزار سکیں۔ اس مقصد کیلئے باقاعدہ ہفتہ وار ایکٹو ٹیز کی جاتی ہیں جن میں بچوں کی اردو تعلیم میں مدد دی جاتی ہے اور انہیں مختلف کھیل کھیلنے کا موقع ملتا ہے جن سے وہ بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ ایک بڑی ٹی وی سکرین پر بچوں کیلئے پلے اسٹیشن پر گیمز کھیلنے کی سہولت بھی موجود ہے۔ اسکے علاوہ دیگر ثقافتی سرگرمیاں بھی پرفارم کی جاتی ہیں جیسے 23 مارچ، 14 اگست اور عیدین کے دن منانا شامل ہیں۔ ان میں بچوں کے درمیان نعتوں اور تقریروں کے مقابلے بھی کروائے جاتے ہیں جن سے بچوں میں خود اعتمادی بڑھتی ہے اور وہ معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
سوسائٹی کے زیر اہتمام باقاعدگی سے سٹڈی سرکل کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جسمیں پاکستانی ادیب منصف اور پروفیسرز کی تصانیف پر بحث کی جاتی ہے اور سامعین اس سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ ڈاکٹر اشتیاق احمد کی کتاب
The Punjab Bloodied, Partitioned and Cleansed کا سٹڈی سرکل مکمل ہو گیا ہے اور اب ڈاکٹر دین چوہدری کی کتابیں “پاکستان مصر اور اسرائیل” اور “تاریخ خالصہ” کا سٹڈی سرکل شروع ہونے والا ہے۔ اسکے علاوہ آلبی کے علاقے میں nattvandring یعنی لیٹ ایوننگ واک کی جاتی ہے تاکہ آوارہ پھرنے والے نوجوانوں کو رہنمائی مہیا کی جا سکے اور انہیں معاشرے کا اچھا شہری بنایا جاسکے۔
آنریری جج لیاقت علی خان صاحب پرعزم ہیں کہ وہ اپنی انتھک کوششوں سے بتشرکا کمون میں نوجوانوں کی صحیح رہنمائی کریں گے اور انہیں معاشرے کے باعزت شہری بنانے اور انکی توانائیاں مثبت کاموں کی طرف راغب کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اس مقصد کیلئے لیاقت صاحب کو ایسے رضاکار اور باہمت لوگوں کے تعاون کی ضرورت ہے جو انکے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر انکے مقصد کو آگے بڑھا سکیں اور آلبی کو ایک آئیڈیل ٹاؤن بنایا جاسکے۔
سوسائٹی کے زیر اہتمام باقاعدگی سے سٹڈی سرکل کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جسمیں پاکستانی ادیب منصف اور پروفیسرز کی تصانیف پر بحث کی جاتی ہے اور سامعین اس سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ ڈاکٹر اشتیاق احمد کی کتاب
The Punjab Bloodied, Partitioned and Cleansed کا سٹڈی سرکل مکمل ہو گیا ہے اور اب ڈاکٹر دین چوہدری کی کتابیں “پاکستان مصر اور اسرائیل” اور “تاریخ خالصہ” کا سٹڈی سرکل شروع ہونے والا ہے۔ اسکے علاوہ آلبی کے علاقے میں nattvandring یعنی لیٹ ایوننگ واک کی جاتی ہے تاکہ آوارہ پھرنے والے نوجوانوں کو رہنمائی مہیا کی جا سکے اور انہیں معاشرے کا اچھا شہری بنایا جاسکے۔
آنریری جج لیاقت علی خان صاحب پرعزم ہیں کہ وہ اپنی انتھک کوششوں سے بتشرکا کمون میں نوجوانوں کی صحیح رہنمائی کریں گے اور انہیں معاشرے کے باعزت شہری بنانے اور انکی توانائیاں مثبت کاموں کی طرف راغب کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اس مقصد کیلئے لیاقت صاحب کو ایسے رضاکار اور باہمت لوگوں کے تعاون کی ضرورت ہے جو انکے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر انکے مقصد کو آگے بڑھا سکیں اور آلبی کو ایک آئیڈیل ٹاؤن بنایا جاسکے۔