پھول تو بے شمار کھلتے ہیں
رشتے صرف خون کے نہیں ہوتے
یہ تو خونِ جگر سے پلتے ہیں
یہ تو خونِ جگر سے پلتے ہیں
گیلی لکڑی جو نہ جلے نہ بُجے
زخم دل اِس طرح سے جلتے ہیں
زخم دل اِس طرح سے جلتے ہیں
ہم نے بھی عشق لا تعداد کئے
آج ہم راز یہ اُگلتے ہیں
آج ہم راز یہ اُگلتے ہیں
زخم پھولوں کے مِٹ نہ پائیں گے
یہ تو یادوں کے ساتھ چلتے ہیں
ایازؔحمزە ۔ نومبر ۲۰۱۶
یہ تو یادوں کے ساتھ چلتے ہیں
ایازؔحمزە ۔ نومبر ۲۰۱۶
( تعارف: ایاز حمزہ ،آئی ٹی انجنئرنگ کے شعبے سے منسلک ہیں اور شوقیہ شاعری اور نثر نگاری کرتے ہیں۔ انکی ایک کتاب انمٹ یادیں بھی شائع ہو چکی ہے۔)