اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہو تو پاکستان کے پاس موجود ترکی کے ڈرونز کا کیا کردار ہو سکتا ہے:
⸻
1. پاکستان کے پاس ترکش ڈرونز
پاکستان نے ترکی سے جدید ڈرونز خریدے اور کچھ مقامی سطح پر مشترکہ پیداوار بھی کی ہے۔ خاص طور پر:
• Bayraktar TB2 (مڈ رینج کامبیٹ ڈرون)
• Akinci (ہیوی کامبیٹ ڈرون – زیر غور یا مستقبل میں ممکنہ)
• Kargu (لوئٹرنگ ایمونیشن/کامی کازی ڈرون)
⸻
2. ممکنہ جنگ میں کردار
• سرحدی نگرانی اور جاسوسی:
ترکش ڈرونز سرحدوں پر دشمن کی نقل و حرکت، ٹینکوں، آرٹلری اور قافلوں کی ریکی کریں گے۔
• ٹینک شکن حملے:
TB2 ڈرونز لیزر گائیڈڈ بمز (MAM-L بمز) سے بھارتی ٹینکوں اور گاڑیوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، جیسا کہ آذربائیجان-آرمینیا جنگ (نگورنو کاراباخ) میں ہوا تھا۔
• کشمیر یا لائن آف کنٹرول پر کارروائیاں:
جہاں زمینی دستوں کی رسائی مشکل ہے، وہاں ڈرونز اسٹریٹیجک پوزیشنز پر فضائی حملے کر سکتے ہیں۔
• الیکٹرانک وارفیئر:
ترکی نے جدید ڈرونز میں سگنل جیمنگ اور دشمن کے ریڈار جام کرنے کی صلاحیتیں دی ہیں، جو بھارت کے ائیر ڈیفنس کو چکمہ دے سکتی ہیں۔
• کامی کازی مشن:
Kargu ڈرونز چھوٹے یونٹوں یا فوجی تنصیبات پر خودکش حملہ کر سکتے ہیں۔
⸻
3. چیلنجز
• بھارت کے پاس بھی جدید ائر ڈیفنس ہے (مثلاً Akash میزائل سسٹم، اسرائیلی Spyder، اور روسی S-400) جو ڈرونز کو مار گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
• لہٰذا ڈرون آپریشنز کو سمارٹ حکمت عملی، چھپ کر حملوں اور رات کے وقت آپریشنز کے ساتھ چلانا پڑے گا۔
⸻
4. تاریخی حوالہ
• ترکی کے Bayraktar TB2 ڈرونز نے آذربائیجان کی 2020 کی جنگ میں آرمینیا کے درجنوں ٹینک، اینٹی ائیرکرافٹ گنز اور فوجی یونٹس کو تباہ کیا تھا۔
• یہی ماڈل پاکستان اپنانے کی کوشش کرے گا۔
⸻
خلاصہ: اگر جنگ چھڑتی ہے تو ترکش ڈرونز پاکستان کو ایک بڑا ٹیکٹیکل فائدہ دے سکتے ہیں، خاص طور پر دشمن کی سپلائی لائنز کو کاٹنے، ٹینک یونٹس کو تباہ کرنے، دشمن کے ریڈار اور ائیر ڈیفنس کو چکمہ دینے اور چھوٹے ٹارگٹڈ حملے کرنے میں فائدہ دے سکتے ہیں لیکن ڈرونز کو اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا؛ انہیں روایتی فضائی قوت اور سائبر وارفیئر کی مدد سے استعمال کرنا ضروری ہوگا۔