70

کیا لندن سے لتھوانیا آنے والی ریان ایئر کا جی پی ایس سسٹم جام کرنے میں روس کا ہاتھ ہے؟

لندن سے رایان ایئر کی پرواز 17 جنوری کو جب لیتھوینیا کے شہر ویلنیوس پہنچی تو اس کو لینڈنگ کی اجازت نہ مل سکی۔ ابھی یہ پرواز چند منٹ میں اترنے ہی والی تھی کہ اس پرواز کے گلوبل پوزیشنگ سسٹم یعنی جی پی ایس میں کوئی ایسی نامعلوم خرابی واقع ہوئی کہ اس پرواز کو ہنگامی طور پر واپس جانا پڑا۔ بوئنگ طیارہ MAX 8-200 737 تقریباً 850 فٹ تک نیچے آ چکا تھا جب اس کے جی پی ایس میں یہ خلل واقع ہوا۔ لینڈنگ کے بجائے اس طیارے کو دوبارہ اوپر اڑان بھرنے پر مجبور کیا گیا۔ یہ طیارہ پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے جنوب میں 400 کلومیٹر دوری پر تھا جب اسے نیچے اترنے کے بجائے واپس مڑنا پڑا۔ 

لیتھوینیا میں ہوا بازی کے شعبے کے حکام نے بعد میں اس کی تصدیق بھی کہ اس جہاز کے جی پی ایس سگنل میں خلل پیدا ہو گیا تھا۔  گذشتہ برس تین ماہ کے دوران لیتھوینیا کی فضائی حدود میں جہازوں کے جی پی ایس میں خلل پڑنے کے 800 واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ ایسٹونیا اور فن لینڈ نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کا مورد الزام روس کو ٹھہرایا ہے۔ ان کے مطابق روس نے نیٹو کے مشرقی کنارے میں سیٹلائٹ نویگیشن سسٹم کو جام کرنے والی ٹیکنالوجی نصب کر رکھی ہے۔ تاہم روس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ 

گذشتہ برس مارچ میں برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس اس جہاز پر سوار تھے جس کے روس کے قریب سے گزرتے ہوئے جی پی ایس سگنل جام ہو گئے تھے۔ ہوا بازی کے شعبے کے علاوہ بھی جی پی ایس کے نظام کے جام ہونے کے مضمرات ہیں۔ جی پی ایس کے بغیر تو ہماری زندگی جیسے رک سی جائے گی۔ سنہ 2017 میں ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس طرح باقاعدہ جی پی ایس کے جام ہونے سے برطانیہ کا معاش، بجلی اور مواصلات کا نظام رک کر رہ جائے گا۔