لیکن اس کے لئے ضمیر کا زندہ ہونا ضروری ہے۔
لیکن ہوس ِ زر ہمیشہ ضمیر کو زندہ دفن کردیتی ہے۔پہلی بار پورا خاندان باجماعت ہر اخبار کےفرنٹ پیج پر موجود ہے لیکن کس حوالہ سے؟مجھے اندازہ تھا کیا ہونے جارہا ہے اور مجھےیقین تھا کہ جب ہوگا تو مجھے بہت خوشی ہوگی لیکن نجانےکیوں میں اداس، شرمندہ اور ڈپریشن کا شکار ہوں۔ عوام نے انہیں کہاں سے اٹھا کر کہاں پہنچا دیا لیکن یہ بھلے لوگ کتنی محنت سے پاتال میں جا گرے۔
حکومت چھوڑیں کہ آنی جانی شے ہے لیکن عزت؟ یہ JIT کی رپورٹ سوبار مسترد کریں، اسے چیلنج کرنے کا شوق بھی جم جم پورا کریں لیکن مستند اور ناقابل تردید ثبوتوں کا کوہ گراں ہے، اک آگ کا دریاہے جسے عبور کرتے ہی اک اور آگ کے دریا کا سامنا ہوگا۔ جتنے جھوٹ اتنے ہی دریا آگ کے جس میں بچا کھچا بھرم بھی راکھ ہو کر اس طرح بکھرجائے گا کہ کوئی زمینی طاقت اسے سمیٹ نہ سکے گی۔مورل اتھارٹی تو غسل اور کفن کے بغیر گہری دفن ہو چکی۔ رہ گئی قانونی اور تکنیکی کہانی تو نوشتہ ٔ دیوار دیکھو، اس کا انجام ایسا ہوگا کہ عبرت بھی اسے دیکھ کر کانپ اٹھے گی۔ آغاز میں ہی استعفیٰ دے دیا ہوتا تو اس تاریخی رسوائی سے بچا جاسکتا تھا، اب تسلسل کے ساتھ تذلیل کی سنو بالنگ ہوگی۔ نواز فیملی نے اپنے لئے جوتے اور پیاز والے محاورے کا انتخاب کیوں کیا؟ شاید اسے ہی اس کی بے آواز لاٹھی کہتے ہیں جس کی چال کے سامنےہر چال بے بس اور بے کار ہے۔’’چار چیخے گھر سے نکلے کرنے چلے شکار‘‘نہال نڈھال پڑے ہیں۔چنڈال چوکڑی زہریلی چیونگم چبا رہی ہے۔سامان سو برس کا تھا، پل کی خبر نہ تھی۔
نوازشریف کی بھی آف شور کمپنیاں نکل آئیں۔ مریم اور حسین نواز کے اثاثے بھی 90ء کی دہائی میں بے تحاشا بڑھے۔حسن اور حسین بڑی رقوم ترسیلات ِ زر کے ثبوت پیش نہ کرسکے۔ مریم نواز نے جعلی سرٹیفکیٹ پیش کردیا۔ برطانیہ میں ان کی کمپنیاں نقصان میں تھیں لیکن پھربھی بھاری رقوم کے ہیر پھیر میں مصروف۔ نوازفیملی کے اثاثے ان کی آمدنی سے کہیں زیادہ۔ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے لندن کی خسارے میں چلنے والی 6 آف شور کمپنیوں کو مہنگی جائیدادیں خریدنےکےلئے استعمال کیاگیا۔ برٹش ورجن آئی لینڈز نے مریم کے ’’بینی فشل اونر‘‘ ہونے کی بھی تصدیق کردی ہے۔ (فوٹیج در فوٹیج موجود ہے) چاروں لندن فلیٹس 93ء سے اب تک ان کی ملکیت ہیں۔سمدھی شریف ڈار کے اثاثوں میں 9 -2008 کے دوران بے پناہ اضافہ ہوا اور اپنے ہی ادارے کو 16 کروڑ روپے خیرات ظاہر کرکے رقم اپنے پاس رکھی اور ٹیکس استثنیٰ لیا۔ کہاں تک سنو گے….. کہاں تک سنائوں کہ یہ تو کرپشن کی طلسم ہوشربا سے بھی بڑھ کر ہے۔ چلتے چلتے یہ بھی سن لیں کہ چیئرمین ایس ای سی پی کے خلاف مقدمہ درج ہو گیا کہ اس نے ریکارڈ میں ہیرا پھیری کی۔ سوال یہ ہے کہ کس خائن کے کہنے پر کی تو کامن سینس کی بات ہے کہ ’’اس‘‘ کے کہنے پر کی جس کو اس سے فائدہ ہونا تھا ورنہ حجازی جیسی پدی کو کیا ضرورت تھی۔ آخری خبر یہ کہ ن لیگ نے نواز اینڈ کمپنی کی حمایت اور حق میں بیانات کے لئے آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، اسفند یار ولی، محمود اچکزئی و دیگر ہم خیالوں، ہم اعمالوں سےرابطے شروع کردیئے تو نوبت یہاں تک پہنچنے کے بعد بھی کوئی یہ حماقت کرے گا؟
کرے گا تو یقین رکھے ’’جتھے گیاں بیڑیاں اوتھے گئے ملاح‘‘ غرقابی ان کا بھی مقدر ہوگی۔ جے آئی ٹی نے نواز، مریم، حسن، حسین کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش کی ہے اور یہ شریفانہ پسپائی کی بجائے اپنی مخصوص چڑھائی کے موڈ میں ہیں۔ بری طرح ہاری ہوئی جنگ جاری رکھنے پرپیشگی مبارکباد قبول فرمائیں کہ شاید پاکستان کی سمت تبدیل ہونے جارہی ہے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: justify; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: justify; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545}
p.p3 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: justify; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
p.p4 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’}
span.s2 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}