Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
27

کیا دوسری شادی پہلی بیوی سے چھپ کر کی جاسکتی ہے؟

اسلامی نقطہ نظر سے، نکاح کے لیے بنیادی شرائط میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں:

1. دونوں فریقین کی رضامندی۔

2. دو مسلمان گواہ۔

3. حق مہر۔

4. ولی کی رضامندی (خاتون کے لیے)۔

دوسری شادی کے لیے شریعت میں اجازت:

اسلام میں مرد کو چار شادیوں کی اجازت ہے، بشرطیکہ وہ تمام بیویوں کے ساتھ برابری اور انصاف کے تقاضے پورے کرے۔ پہلی بیوی کی اجازت شریعت میں لازم نہیں، لیکن انصاف اور حسن سلوک کے اصولوں کے تحت پہلی بیوی کو آگاہ کرنا بہتر اور مستحب ہے۔

پاکستانی قانون کے مطابق:

اگر آپ پاکستانی شہری ہیں تو:

• مسلم فیملی لا آرڈیننس 1961 کے تحت دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت لینا قانونی طور پر لازم ہے۔

• اگر آپ دوسری شادی پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر کرتے ہیں تو یہ قانوناً جرم ہوگا اور اس کے نتیجے میں قید یا جرمانہ (یا دونوں) ہو سکتا ہے۔

سویڈن یا یورپی ممالک میں:

• سویڈن جیسے یورپی ممالک میں بیک وقت ایک سے زائد شادیوں کو قانونی طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔

• اگر آپ شرعی نکاح کرنا چاہتے ہیں تو یہ ممکن ہے، لیکن قانونی طور پر دوسری شادی کو رجسٹر نہیں کیا جا سکتا۔

• نکاح کے لیے کسی اسلامی مرکز یا مسجد سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

چھپ کر دوسری شادی کرنے کے نتائج:

• شریعت میں چھپ کر نکاح جائز ہے اگر تمام شرائط پوری ہوں، لیکن اخلاقی اور سماجی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

• اگر پہلی بیوی کو بعد میں معلوم ہو جائے تو یہ ازدواجی تعلقات میں پیچیدگی پیدا کر سکتا ہے۔

• بچوں کے حقوق، وراثت اور دیگر قانونی معاملات میں بھی مسائل ہو سکتے ہیں۔

مشورہ:

• شرعی طور پر دوسری شادی کرتے وقت انصاف، شفافیت اور دونوں بیویوں کے حقوق کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔

• قانونی معاملات اور خاندانی مسائل سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ پہلی بیوی کو اعتماد میں لے کر دوسری شادی کی جائے۔

کیا آپ اسلامی نکتہ نظر سے مزید تفصیلات چاہتے ہیں یا قانونی پہلو پر معلومات درکار ہیں؟