ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس شخص کو سرعام کوڑے مارنے پر ایرانی حکام کی مذمت کی ہے جن پر 14 یا 15 سال کی عمر میں الکوحل استعمال کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔
مقامی ذرائع ابلاغ پر اس شخص کی تصاویر جاری کی گئی ہیں اور ان کی شناخت صرف ’ایم آر‘ سے کی گئی ہے۔ انھیں منگل کو مغربی شہر کشمر کے ایک چوک پر 80 کوڑے مارے گئے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ انھیں ایرانی کلینڈر کے مطابق 1385 یعنی (مارچ 2006- مارچ 2007) میں گرفتار کیا گیا تھا اور اگلے سال سزا سنا دی گئی تھی۔
تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آخر انھیں دس سال سے زیادہ عرصے بعد کیوں سزا دی گئی ہے۔
شائع کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان شخص کو درخت کے ساتھ باندھا گیا ہے اور یونیفارم پہنے ایک نقاب پوش شخص انھیں کوڑے مار رہا ہے جبکہ کچھ فاصلے پر کھڑے چند افراد یہ سب دیکھ رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرقی وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر فلپ لوتھر نے ایک بیان میں کہا ’اس کیس کے واقعات انتہائی پریشان کن ہیں، یہ سب ایرانی حکام کی پوشیدہ ترجیحات کی خوفناک مثال ہے‘۔
’ایک بچے کو الکوحل کے استعمال پر 80 کوڑوں کی ایسی سزا دی گئی ہے جو عمر سے قطع نظر کسی کو بھی نہیں دی جانی چاہیے‘۔
ینگ جرنالسٹس کلب نامی ویب سائٹ نے کشمر کے استغاثہ کے حوالے سے لکھا ’ایم آر نے ایک شادی کی تقریب میں الکوحل کا استعمال کیا تھا جہاں ایک جھگڑے کے دوران ایک 17 سالہ لڑکا ہلاک ہو گیا تھا۔ تاہم یہ شخص اس لڑکے کی ہلاکت میں ملوث نہیں تھا‘۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی تعزیرات میں شک 265 کے مطابق کسی بھی مسلمان کی جانب سے شراب نوشی کی سزا 80 کوڑے ہیں۔
فلپ لوتھر کا کہنا ہے کہ ایران تمام طرح کی جسمانی سزاؤں کو ختم کرے۔
ان کا کہنا تھا ’یہ قابل قبول نہیں کہ ایرانی حکام مذہبی اقدار کے تحفظ کے نام پر ایسی سزاؤں کی اجازت دیتے رہیں۔‘