کوئٹہ — پاکستان ایران سرحد پر تعینات 14 ایرانی سیکیورٹی اہلکاروں کو مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا، جن میں پاسدارنِ انقلاب کے حساس شعبے کے 2 افسران بھی شامل ہیں۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق تمام افراد کو علی الصبح 4 سے 5 بجے کے درمیان لولکدان کے سرحدی علاقے سے مسلح افراد نے اغوا کیا۔ ایک سرکاری عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا کہ اغوا کاروں کا تعلق ایک دہشت گرد تنظیم سے ہے تاہم تنظیم کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
لولکدان نامی گاﺅں ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان کے جنوب مشرق میں 150 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 14 اہلکاروں میں سے 2 ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے حساس شعبے سے تعلق رکھتے تھے۔
دیگر 7 اہلکار ’باسیج ملیشیا‘ میں رضاکار کی حیثیت سے ایک سیکورٹی آپریشن میں حصہ لے چکے تھے، جبکہ بقیہ تمام اہلکار سرحدی محافظین تھے۔ ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلح افراد اغواء کنندگان کو لے کر پاکستان کی سرحد کی طرف فرار ہوگئے۔
کوئٹہ میں سیکرٹری داخلہ اکبر علی شکوہ نے رابطہ کرنے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر ماضی میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں معمول کے مطابق ایرانی حکام تحریری طور پاکستان یا بلوچستان کے حکام کو آگاہ کر دیتے ہیں لیکن اس واقعہ کے بارے میں اب تک سرکاری طور پر ایرانی حکام نے اُن کو آگاہ نہیں کیا ہے، سر کاری طور پر اس واقعہ کی اطلاع موصول ہونے پر تمام اطلاعات سے میڈیا کو آگاہ کیا جائیگا۔
انہوں نے اغواءکاروں کی پاکستان میں داخلے کی بات کو غلط قرار دیا اور کہا کہ پاک ایران سرحد پر پاکستان کی طرف سے ہر جگہ مناسب سیکورٹی ہر وقت موجود ہوتی ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلو میٹر طویل سرحد ہے۔ اکثر مقامات پر اس سرحد پر کوئی نشان وغیرہ بھی نہیں لگایا گیا البتہ ایران کی طرف سے چند سال پہلے سرحد کے بعض علاقوں میں گہری کھائی کھودنے اور بعض مقامات پر باڑ لگانے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔
پاکستان کے ساتھ لگنے والے ایران کے سرحدی علاقے میں بعض گروپ سرگرم عمل رہتے ہیں جو گاہے بگاہے ایرانی حکام کے بقول پاک ایران سرحد پر تعینات محافظین پر خون ریز حملے کرتے اور اُنھیں اغوا کرتے رہتے ہیں۔
گزشتہ ماہ ستمبر میں مسلح افراد نے ایک پریڈ پر حملے کے دوران ایران کے پاسداران انقلاب کے 24 اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا اور فرار ہوگئے تھے جس کے بعد ایرانی حکام کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاسداران انقلاب نے سُنی مسلک سے تعلق رکھنے والے چار شدت پسندوں کو ہلاک کیا ہے جس میں جیش العدل گروپ کا ایک سیکنڈ کمانڈر بھی شامل ہے۔
بعد ازاں، پاکستان نے ایران کے 12 سرحدی محافظوں کے اغوا کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دونوں ملکوں کی افواج گزشتہ سال طے پانے والے ایک میکانزم کے تحت ایرانی محافظوں کا کھوج لگانے کے لیے کام کر رہی ہیں اور اس سلسلے میں ہونے والی کارروائیوں کو دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) مربوط شکل دے رہے ہیں‘‘۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ایرانی محافظوں کی تلاش میں ایران کو پوری مدد فراہم کی جائے گی‘‘۔