گلگت بلتستان کی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے غزر تحصیل میں لڑکیوں کے سکولوں پر حملے کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے 13 مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل گوہرنفیس کا کہنا ہے کہ گرفتار شدہ تمام مشتبہ افراد عنایت اللہ نامی مقامی شخص کے مدرسے کے طلبا ہیں،پولیس نے گزشتہ شب کی گئی کارروائی میں مدرسے سے دھماکا خیز مواد اور پیٹرول بھی برآمد کیا ہے،مدرسے میں سکول اور کالج کو حملے کا نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا جارہا تھا۔ڈی آئی جی نفیس نے بتایا کہ دہشت گردوں نے 17-2016 میں دیامر کے علاقے میں کئی سکولوں پر حملے میں ملوث ہونے کا اقرار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملزمان نے پرنس کریم آغا خان اور سابق گورنر پیر کرم علی شاہ پر بم حملے میں ملوث ہونے کا انکشاف بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں دیامر تحصیل میں کم از کم 15 سکولوں کو تباہ کردیا گیاتھا، واقعے میں ایک مشتبہ دہشت گرد ہلاک جبکہ تقریبا دو درجن کو علاقے میں کارروائی کے دوران حراست میں لے لیا گیا۔ان تباہ شدہ سکولوں میں سے 12 کو 48 گھنٹے کے دوران نشانہ بنایا گیا تھا۔سال 20014 میں لڑکیوں کیلیے قائم 6 سکولوں کو ایک ہی وقت میں آگ لگائی گئی تھی۔ 2011 اور 2015 میں بھی انتہاپسند لڑکیوں کے سکولوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں،گلگت بلتستان میں سب سے کم شرح تعلیم والے علاقے میں بعض روایات اور انتہاپسندی، خواتین کی تعلیم کی مخالفت کی اہم وجہ ہیں۔